کونسی چیز محفوظ ہے اور کونسی غیر محفوظ (جسے چرانے پر چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جاسکتا)
راوی: محمد بن عبداللہ بن عبدالرحیم , اسد بن موسی , حماد بن سلمہ , عمرو بن دینار , طاؤس , صفوان بن امیہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا وَذَکَرَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّهُ سُرِقَتْ خَمِيصَتُهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ اللِّصَّ فَجَائَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ صَفْوَانُ أَتَقْطَعُهُ قَالَ فَهَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ تَرَکْتَهُ
محمد بن عبداللہ بن عبدالرحیم، اسد بن موسی، حماد بن سلمہ، عمرو بن دینار، طاؤس، صفوان بن امیہ سے روایت ہے کہ ان کی چادر ان کے سر کے نیچے سے چوری ہوگئی جس وقت وہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سو رہے تھے۔ پھر وہ چور بھی پکڑا گیا۔ لوگ اس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے کر حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ حضرت صفوان نے فرمایا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا ہاتھ کاٹ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے میرے پاس لانے سے قبل اس کو کیوں نہیں چھوڑ دیا؟
It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, from
‘Abdullah bin ‘Amr, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Pardon matters among yourselves that may deserve a Hadd punishment, for whatever is brought to my attention, the Hadd punishment becomes binding.” (Da’if)