صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 2013

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ فتنہ مشرق کی طرف سے ظاہر ہوگا

راوی: اسحاق واسطی , خالد , بیان , وبرہ بن عبدالرحمن , سعید بن جبیر

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاهِينَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ بَيَانٍ عَنْ وَبَرَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَرَجَوْنَا أَنْ يُحَدِّثَنَا حَدِيثًا حَسَنًا قَالَ فَبَادَرَنَا إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدِّثْنَا عَنْ الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ وَاللَّهُ يَقُولُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّی لَا تَکُونَ فِتْنَةٌ فَقَالَ هَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ إِنَّمَا کَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِکِينَ وَکَانَ الدُّخُولُ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً وَلَيْسَ کَقِتَالِکُمْ عَلَی الْمُلْکِ

اسحاق واسطی، خالد، بیان، وبرہ بن عبدالرحمن، سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگوں کے پاس عبداللہ بن عمر آئے ہم نے امید کی کہ وہ ہم سے کوئی اچھی حدیث بیان کریں گے ان کا بیان ہے کہ ہم سے ایک شخص آگے بڑھ گیا اور کہا، اے ابوعبدالرحمن ہم سے فتنہ میں جنگ کرنے کے متعلق بیان کیجئے اور اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ نہ رہے، ابن عمر نے کہا کہ تیری ماں تجھ کو گم کرے تو جانتا ہے کہ فتنہ کیا ہے؟ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو صرف مشرکین سے جنگ کرتے تھے اور کافروں کے دین میں داخل ہونا فتنہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جنگ ملک کی خاطر نہیں تھی جیسی تم کرتے ہو۔

Narrated Sa'id bin Jubair:
'Abdullah bin 'Umar came to us and we hoped that he would narrate to us a good Hadith. But before we asked him, a man got up and said to him, "O Abu 'Abdur-Rahman! Narrate to us about the battles during the time of the afflictions, as Allah says:–
'And fight them until there is no more afflictions (i.e. no more worshipping of others besides Allah).'" (2.193) Ibn 'Umar said (to the man), "Do you know what is meant by afflictions? Let your mother bereave you! Muhammad used to fight against the pagans, for a Muslim was put to trial in his religion (The pagans will either kill him or chain him as a captive). His fighting was not like your fighting which is carried on for the sake of ruling."

یہ حدیث شیئر کریں