صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 2014

اس فتنے کا بیان جو دریا کی طرح موجزن ہوگا۔ اور ابن عیینہ نے خلف بن حوشب سے نقل کیا ہے کہ لوگ فتنوں کےوقت ان اشعار کو مثال کے طور پر پڑھنا بہتر سمجھتے تھے امرؤالقیس نے کہا ہے کہ (۱) جنگ پہلے تو ایک کم سن لڑکی معلوم ہوتی ہے کہ ہر جاہل کے سامنے اپنی زینت کے ساتھ دوڑتی ہے ۔
(۲) یہاں تک کہ وہ مشتعل ہوجاتی ہے اور اس کے شعلے بھڑک اٹھتے ہیں تو وہ بغیر شوہر والی بڑھیا کی طرح پیٹھ پھیر لیتی ہے (۳) سفید و سیاہ بال ہوکر اس کا رنگ برا معلوم ہونے لگتا ہے اور متغیر ہوکر سونگھنے اور بوسہ بازی کے لئے مکروہ ہوجاتی ہے۔

راوی: عمر بن حفص بن غیاث , حفص بن غیاث , اعمش , شقیق , حذیفہ

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا شَقِيقٌ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ عُمَرَ إِذْ قَالَ أَيُّکُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قَالَ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُکَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْکَرِ قَالَ لَيْسَ عَنْ هَذَا أَسْأَلُکَ وَلَکِنْ الَّتِي تَمُوجُ کَمَوْجِ الْبَحْرِ قَالَ لَيْسَ عَلَيْکَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَکَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ عُمَرُ أَيُکْسَرُ الْبَابُ أَمْ يُفْتَحُ قَالَ بَلْ يُکْسَرُ قَالَ عُمَرُ إِذًا لَا يُغْلَقَ أَبَدًا قُلْتُ أَجَلْ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَکَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ کَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً وَذَلِکَ أَنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْبَابُ فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَنْ الْبَابُ قَالَ عُمَرُ

عمر بن حفص بن غیاث، حفص بن غیاث، اعمش، شقیق، حذیفہ سے نقل کرتے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے کہا کہ تم میں سے کسی شخص کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد فتنے کے متعلق یاد ہے۔ حذیفہ نے کہا کہ اپنے گھر والوں اور اولاد اور پڑوسی کے متعلق فتنہ میں جو آدمی پڑجاتا ہے اس کے لئے نماز اور صدقہ اچھی باتوں کا حکم دیتا ہے اور بری باتوں سے روکنا کفارہ بن جاتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا ہوں بلکہ اس فتنہ کے بارے میں پوچھ رہا ہوں جو دریا کی موجوں کی طرح ہوگا، حذیفہ نے کہا کہ اے امیرا المومنین آپ کو اس سے ڈرنا نہیں چاہیے اس لئے کہ آپ کے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ ہے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ وہ درازہ توڑا جائے گا یا کھولا جائے گا، کہا توڑا جائے گا، حضرت عمر نے کہا کہ پھر کبی بند نہ ہوگا میں نے کہا ہاں، ہم نےحذیفہ سے پوچھا کیا عمر اس دورازے کو جانتے تھے، کہا ہاں، جس طرح میں جانتا ہوں کہ کل دن کے بعد رات آئے گی، اس لئے کہ میں نے ایسی حدیث بیان کی تھی جو غلط نہ تھی، شقیق نے کہا کہ ہم کو دروازے کے متعلق پوچھنے میں ڈر معلوم ہوا تو میں نے مسروق سے کہا کہ انہوں نے پوچھا دروازہ کون سا ہے؟ انہوں نے کہا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔

Narrated Shaqiq:
I heard Hudhaifa saying, "While we were sitting with 'Umar, he said, 'Who among you remembers the statement of the Prophet about the afflictions?' Hudhaifa said, "The affliction of a man in his family, his property, his children and his neighbors are expiated by his prayers, Zakat (and alms) and enjoining good and forbidding evil." 'Umar said, "I do not ask you about these afflictions, but about those afflictions which will move like the waves of the sea." Hudhaifa said, "Don't worry about it, O chief of the believers, for there is a closed door between you and them." 'Umar said, "Will that door be broken or opened?" I said, "No. it will be broken." 'Umar said, "Then it will never be closed," I said, "Yes." We asked Hudhaifa, "Did 'Umar know what that door meant?" He replied, "Yes, as I know that there will be night before tomorrow morning, that is because I narrated to him a true narration free from errors." We dared not ask Hudhaifa as to whom the door represented so we ordered Masruq to ask him what does the door stand for? He replied, "'Umar."

یہ حدیث شیئر کریں