صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 2016

اس فتنے کا بیان جو دریا کی طرح موجزن ہوگا۔ اور ابن عیینہ نے خلف بن حوشب سے نقل کیا ہے کہ لوگ فتنوں کےوقت ان اشعار کو مثال کے طور پر پڑھنا بہتر سمجھتے تھے امرؤالقیس نے کہا ہے کہ (۱) جنگ پہلے تو ایک کم سن لڑکی معلوم ہوتی ہے کہ ہر جاہل کے سامنے اپنی زینت کے ساتھ دوڑتی ہے ۔
(۲) یہاں تک کہ وہ مشتعل ہوجاتی ہے اور اس کے شعلے بھڑک اٹھتے ہیں تو وہ بغیر شوہر والی بڑھیا کی طرح پیٹھ پھیر لیتی ہے (۳) سفید و سیاہ بال ہوکر اس کا رنگ برا معلوم ہونے لگتا ہے اور متغیر ہوکر سونگھنے اور بوسہ بازی کے لئے مکروہ ہوجاتی ہے۔

راوی: بشر بن خالد , محمد بن جعفر , شعبہ , سلیمان , ابووائل

حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ قِيلَ لِأُسَامَةَ أَلَا تُکَلِّمُ هَذَا قَالَ قَدْ کَلَّمْتُهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا أَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يَفْتَحُهُ وَمَا أَنَا بِالَّذِي أَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ أَنْ يَکُونَ أَمِيرًا عَلَی رَجُلَيْنِ أَنْتَ خَيْرٌ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُجَائُ بِرَجُلٍ فَيُطْرَحُ فِي النَّارِ فَيَطْحَنُ فِيهَا کَطَحْنِ الْحِمَارِ بِرَحَاهُ فَيُطِيفُ بِهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ أَيْ فُلَانُ أَلَسْتَ کُنْتَ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَی عَنْ الْمُنْکَرِ فَيَقُولُ إِنِّي کُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا أَفْعَلُهُ وَأَنْهَی عَنْ الْمُنْکَرِ وَأَفْعَلُهُ

بشر بن خالد، محمد بن جعفر، شعبہ، سلیمان، ابووائل سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ اسامہ سے کہا گیا کہ تم کیوں اس کے متعلق کچھ نہیں کہتے، انہوں نے کہا کہ میں بولتا ہوں لیکن اتنا نہیں کہ تمہارے لئے فتنہ کا دروازہ کھول دوں، اور میں ایسا آدمی نہیں ہوں کہ ایک شخص جو آدمیوں پر امیر ہو یہ کہوں کہ تو اچھا ہے، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ایک شخص لایا جائے گا اور دوزخ میں ڈال دیا جائے گا، اور اس طرح پیسے گا جس طرح گدھا پیستا ہے، دوزخ کے تمام لوگ اس کے ارد گرد جمع ہوجائیں گے اور پوچھیں گے کہ اے فلاں شخص کیا تو اچھی باتوں کا حکم نہیں کرتا تھا اور برائی سے نہیں روکتا تھا، تو وہ کہے گا کہ میں اچھی باتوں کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا، اور برے کاموں سے منع کرتا تھا لیکن لیکن میں خود ان کو کرتا تھا۔

Narrated Abu Wail:
Someone said to Usama, "Will you not talk to this (Uthman)?" Usama said, "I talked to him (secretly) without being the first man to open an evil door. I will never tell a ruler who rules over two men or more that he is good after I heard Allah's Apostle saying, 'A man will be brought and put in Hell (Fire) and he will circumambulate (go around and round) in Hell (Fire) like a donkey of a (flour) grinding mill, and all the people of Hell (Fire) will gather around him and will say to him, O so-and-so! Didn't you use to order others for good and forbid them from evil?' That man will say, 'I used to order others to do good but I myself never used to do it, and I used to forbid others from evil while I myself used to do evil.' "

یہ حدیث شیئر کریں