زیر نظر حدیث مبارکہ میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: قتیبہ , لیث , ابن شہاب , عروة , عائشہ
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَکَ الَّذِينَ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا
قتیبہ، لیث، ابن شہاب، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ قبیلہ قریش کے لوگوں کو قبیلہ مخزوم کی عورت کی حرکت سے رنج ہوا (یعنی ان کو صدمہ اور افسوس اس وجہ سے ہوا کہ وہ عورت ان لوگوں کی برادری کی تھی) ان لوگوں نے کہا کہ اس مسئلہ میں کون شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرے؟ لوگوں نے (آپس میں) کہا کہ کون شخص اس بات کی ہمت کر سکتا ہے ماسوا اسامہ کے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے (بے حد) لاڈلے ہیں آخر تک۔
It was narrated from ‘Aishah that Quraish were worried about the case of the Makhzumi woman who stole, and they said: “Who will speak concerning her?” They said: “Who would dare to do that except Usamah bin Zaid, the beloved of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ?“ So Usamah spoke to him, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Those who came before you were destroyed because whenever a noble person among them stole, they would let him go. But if a person who was weak stole, they would carry out the Hadd punishment. By Allah, if Fatimah, the daughter of Muhammad, were to steal, I would cut off her hand.” (Sahih)