صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 2024

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت حسن بن علی کے متعلق فرمانا کہ یہ میرا بیٹا ہے۔ اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو جماعتوں کے درمیان مصالحت کرادے گا۔

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , عمرو , محمد بن علی , حرملہ , اسامہ کے مولی

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قَالَ عَمْرٌو أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ أَنَّ حَرْمَلَةَ مَوْلَی أُسَامَةَ أَخْبَرَهُ قَالَ عَمْرٌو قَدْ رَأَيْتُ حَرْمَلَةَ قَالَ أَرْسَلَنِي أُسَامَةُ إِلَی عَلِيٍّ وَقَالَ إِنَّهُ سَيَسْأَلُکَ الْآنَ فَيَقُولُ مَا خَلَّفَ صَاحِبَکَ فَقُلْ لَهُ يَقُولُ لَکَ لَوْ کُنْتَ فِي شِدْقِ الْأَسَدِ لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَکُونَ مَعَکَ فِيهِ وَلَکِنَّ هَذَا أَمْرٌ لَمْ أَرَهُ فَلَمْ يُعْطِنِي شَيْئًا فَذَهَبْتُ إِلَی حَسَنٍ وَحُسَيْنٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ فَأَوْقَرُوا لِي رَاحِلَتِي

علی بن عبداللہ ، سفیان، عمرو، محمد بن علی، حرملہ، اسامہ کے مولیٰ سے روایت کرتے ہیں حرملہ نے بیان کیا کہ مجھ کو اسامہ نے حضرت علی کے پاس بھیجا اور کہا کہ تم سے اس وقت پوچھیں گے کس چیز نے تمہارے ساتھی کو میرے ساتھ رہنے سے پیچھے رکھا تو ان کو میری طرف سے کہہ دینا کہ اگر آپ شیر کے منہ میں ہوں تو مجھے پھر بھی پسند ہے کہ میں اس میں آپ کے ساتھ رہوں لیکن یہ معاملہ ایسا ہے کہ میں نے نہیں دیکھا، حضرت علی نے مجھے کچھ نہیں دیا تو میں حضرت حسن، حضرت حسین، اور ابن جعفررضی اللہ عنہم کے پاس گیا تو انہوں نے میری سواری کو لدوادیا، یعنی بہت زیادہ مال دے کر روانہ کیا۔

Narrated Harmala:
(Usama's Maula) Usama (bin Zaid) sent me to 'Ali (at Kufa) and said, "'Ali will ask you, 'What has prevented your companion from joining me?' You then should say to him, 'If you ('Ali) were in the mouth of a lion, I would like to be with you, but in this matter I won't take any part.' " Harmala added: "'Ali didn't give me anything (when I conveyed the message to him) so I went to Hasan, Hussain and Ibn Ja'far and they loaded my camels with much (wealth)."

یہ حدیث شیئر کریں