زیر نظر حدیث مبارکہ میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: حارث بن مسکین , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروة بن زبیر , عائشہ
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَلَمَّا کَلَّمَهُ تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا کَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ إِنَّمَا هَلَکَ النَّاسُ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ قَطَعْتُ يَدَهَا
حارث بن مسکین، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں چوری کی جس وقت مکہ مکرمہ فتح ہوا تو اس عورت کو صحابہ کرام خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں لے کر حاضر ہوئے۔ حضرت اسامہ نے اس عورت کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کی۔ جس وقت اسامہ نے گفتگو فرمائی تو (غصہ کی وجہ سے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم حدود الٰہی میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو؟ اس پر حضرت اسامہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے واسطے دعا فرمائیں جس وقت شام ہوگئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور باری تعالیٰ کی شایان شان حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا جو لوگ تم سے پہلے تھے وہ کیا کرتے تھے کہ جس وقت ان میں سے کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اس کو تو سزا نہ دیتے لیکن اگر کوئی غریب کمزور شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کردیتے۔ پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر فاطمہ محمد کی بیٹی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کٹوا دوں۔
Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘A Hadd punishment that is carried out on earth is better for the people of earth than if it were to rain for thirty mornings.” (Da’if)