زیر نظر حدیث مبارکہ میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: سوید , عبداللہ , یونس , زہری , عروة بن زبیر
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ مُرْسَلٌ فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَی أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا کَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتُکَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ قَالَ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا کَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا هَلَکَ النَّاسُ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِ تِلْکَ الْمَرْأَةِ فَقُطِعَتْ فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدَ ذَلِکَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَکَانَتْ تَأْتِينِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سوید، عبد اللہ، یونس، زہری، عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ جب مکہ مکرمہ فتح ہوا ایک عورت نے چوری کی دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں (غزوہ فتح ہونا حدیث میں فرمایا گیا ہے لیکن اس جگہ غزوہ سے مراد فتح مکہ ہے) اس عورت کے لوگ (یعنی متعلقین) حضرت اسامہ بن زید کے پاس سفارش کرانے کے لئے آئے آخر تک اسی طرح ہے لیکن اس روایت میں یہ اضافہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اس عورت کے ہاتھ کاٹنے کا چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا اور اس نے خوب توبہ کی۔ حضرت عائشہ صدیقہ نے فرمایا وہ عورت میرے پاس آتی تھی اور میں اس کے کام کو (فرمائش کو) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچا دیا کرتی تھی۔
It was narrated that Abu Zur’ah said: “Abu Hurairah said: ‘Carrying out a Hadd punishment in a land is better for its people than if it were to rain for forty nights.” (Da’if)