تعویز کیسے کیے جائیں
راوی: مسدد , عبدالوارث , عبدالعزیز بن صہیب , نے ثابت
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ يَعْنِي لِثَابِتٍ أَلَا أَرْقِيکَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ بَلَی قَالَ فَقَالَ اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَأْسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ اشْفِهِ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا
مسدد، عبدالوارث، عبدالعزیز بن صہیب، انس یعنی ثابت سے کہا کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعویذ نہ بتلاؤں جس سے حضور تعویذ کیا کرتے تھے، انہوں نے کہا کیوں نہیں فرمایا کہ یہ کہو کہ اے اللہ لوگوں کے پروردگار، تکلیف کو دور کرنے والے، شفا عطا فرمائیے بیشک آپ ہی شفا دینے والے ہیں اور آپ کے علاوہ کوئی شفا دینے والا نہیں ہے ایسی شفا جو بیماری کو بالکل چھوڑ دے۔