سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 525

شگون لینے اور رمل کرنے کا بیان

راوی: محمد بن مصفی , بقیہ , محمد بن راشد , فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن راشد

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ قُلْتُ لِمُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ قَوْلُهُ هَامَ قَالَ کَانَتْ الْجَاهِلِيَّةُ تَقُولُ لَيْسَ أَحَدٌ يَمُوتُ فَيُدْفَنُ إِلَّا خَرَجَ مِنْ قَبْرِهِ هَامَةٌ قُلْتُ فَقَوْلُهُ صَفَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ يَسْتَشْئِمُونَ بِصَفَرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَفَرَ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَدْ سَمِعْنَا مَنْ يَقُولُ هُوَ وَجَعٌ يَأْخُذُ فِي الْبَطْنِ فَکَانُوا يَقُولُونَ هُوَ يُعْدِي فَقَالَ لَا صَفَرَ

محمد بن مصفی، بقیہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن راشد سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول" ہامہ کچھ نہیں ہے" کے بارے میں دریافت تو فرمایا دور جاہلیت میں اہل عرب کہا کرتے تھے کہ جب بھی کوئی شخص مرجاتا ہے اور اسے دفن کیا جاتا ہے تو اس کی کھوپڑی قبر سے نکل جاتی ہے میں نے کہا کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول صفر کچھ نہیں ہے کا کیا مطلب ہے؟ فرمایا کہ جاہلیت کے لوگ صفر کے مہینہ سے بدشگونی وبدفالی کیا کرتے تھے۔ تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ صفر کچھ نہیں ہے) یعنی اپنی ذات میں کچھ بھی موثر نہیں ہے) محمد بن راشد کہتے کہ میں نے ان لوگوں کو بھی سنا جو کہتے ہیں کہ صفر ایک پیٹ کے درد کا نام ہے اور وہ لوگ کہا کرتے تھے کہ یہ متعدی ہوتا ہے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ صفر کی کوئی حقیقت نہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں