شگون لینے اور رمل کرنے کا بیان
راوی: مسلم بن ابراہیم , ہشام , قتادہ , عبداللہ بن بریدہ , اپنے والد بریدہ
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ لَا يَتَطَيَّرُ مِنْ شَيْئٍ وَکَانَ إِذَا بَعَثَ عَامِلًا سَأَلَ عَنْ اسْمِهِ فَإِذَا أَعْجَبَهُ اسْمُهُ فَرِحَ بِهِ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ کَرِهَ اسْمَهُ رُئِيَ کَرَاهِيَةُ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ وَإِذَا دَخَلَ قَرْيَةً سَأَلَ عَنْ اسْمِهَا فَإِنْ أَعْجَبَهُ اسْمُهَا فَرِحَ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ کَرِهَ اسْمَهَا رُئِيَ کَرَاهِيَةُ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ
مسلم بن ابراہیم، ہشام، قتادہ، عبداللہ بن بریدہ اپنے والد حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی چیز سے بھی شگون نہیں لیا کرتے تھے، اور آپ جب کسی گورنر کو کہیں (گورنر بنا کر) بھیجتے تو اس کا نام دریافت فرما لیتے اور اگر اس کا نام آپ کو پسند آجاتا تو اس سے خوش ہوتے اور اس کی بشاشت وخوشی آپ کے چہرے مبارک پر دکھائی دیتی، اور اگر اس کا نام برا محسوس ہوتا تو اس کی ناراضگی بھی آپ کے چہرے پر سے محسوس ہوجاتی، اور آپ جب کسی بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام دریافت کرتے اگر اس کا نام پسند آجاتا تو اس سے خوش ہوتے جس کی وجہ سے آپ کے چہرے مبارک سے خوشی نظر آجاتی، اگر برا ہوتا تو ناراضگی فرماتے اور اس کا اظہار بھی آپ کے چہرے مبارک سے ہو جاتا۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib:
The Prophet (peace_be_upon_him) did not take omens from anything, but when he sent out an agent he asked about his name. If it pleased him, he was glad about it, and his cheerfulness on that account was visible in his face. If he disliked his name, his displeasure on that account was visible in his face. When he entered a village, he asked about its name, and if it pleased him, he was glad about it, and his cheerfulness on that account was visible in his face. But if he disliked its name, his displeasure on that account was visible in his face.