اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت اور جہنم سے نجات کے لئے ہر مسلمان کا فدیہ کافر کے ہونے کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , اسماعیل بن ابراہیم , ہشام دستوائی , قتادہ , صفوان بن محرز
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ کَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَی قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ يُدْنَی الْمُؤْمِنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّی يَضَعَ عَلَيْهِ کَنَفَهُ فَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ فَيَقُولُ هَلْ تَعْرِفُ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَعْرِفُ قَالَ فَإِنِّي قَدْ سَتَرْتُهَا عَلَيْکَ فِي الدُّنْيَا وَإِنِّي أَغْفِرُهَا لَکَ الْيَوْمَ فَيُعْطَی صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ وَأَمَّا الْکُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيُنَادَی بِهِمْ عَلَی رُئُوسِ الْخَلَائِقِ هَؤُلَائِ الَّذِينَ کَذَبُوا عَلَی اللَّهِ
زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام دستوائی، قتادہ، حضرت صفوان بن محرز سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کے بارے میں کیا سنا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا قیامت کے دن ایک مومن اپنے رب کے قریب کیا جائے گا یہاں تک کہ اللہ اس پر اپنی رحمت کا پردہ ڈال دے گا پھر اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروایا جائے گا پھر اللہ فرمائے گا کیا تو جانتا ہے وہ عرض کرے گا اے رب میں جانتا ہوں اللہ فرمائے گا میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈلا ہے اور آج کے دن تیرے گناہوں کو معاف کرتا ہوں پھر اسے اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ دیا جائے گا اور کفار ومنافقین کو علی الاعلان لوگوں کے سامنے بلایا جائے گا اور کہا جائے گا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔
Safwan b. Muhriz reported that a person said to Ibn 'Umar: How did you hear Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying something about intimate conversation? He said: I heard him say: A believer will be brought to his Lord, the Exalted and Glorious, on the Day of Resurrection and He would place upon him His veil (of Light) and make him confess his faults and say: Do you recognise (your faults)? He would say: My Lord, I do recognise (them). He (the Lord) would say: I concealed them for you in the world. And today I forgive them. And he would then be given the Book containing (the account of) his good deeds. And so far as the non-believers and hypocrites are concerned, there would be general announcement about them before all creation telling them that these (people, i. e. non-believers and hypocrites) told a lie about Allah.