جس وقت پھل درخت سے توڑ کر کھلیان میں ہو اور کوئی شخص اس کی چوری کرے؟
راوی: حارث بن مسکین , ابن وہب , عمرو بن حارث وہشام بن سعد , عمرو بن شعیب , عبداللہ بن عمرو
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَرَی فِي حَرِيسَةِ الْجَبَلِ فَقَالَ هِيَ وَمِثْلُهَا وَالنَّکَالُ وَلَيْسَ فِي شَيْئٍ مِنْ الْمَاشِيَةِ قَطْعٌ إِلَّا فِيمَا آوَاهُ الْمُرَاحُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ قَطْعُ الْيَدِ وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَجَلَدَاتُ نَکَالٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَرَی فِي الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَالَ هُوَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَالنَّکَالُ وَلَيْسَ فِي شَيْئٍ مِنْ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَطْعٌ إِلَّا فِيمَا آوَاهُ الْجَرِينُ فَمَا أُخِذَ مِنْ الْجَرِينِ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ الْقَطْعُ وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَجَلَدَاتُ نَکَالٍ
حارث بن مسکین، ابن وہب، عمرو بن حارث وہشام بن سعد، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک آدمی قبیلہ مزینہ کا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہاڑ پر جو جانور چرتے ہوں ان کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص اس قسم کا جانور چوری کرے تو وہ شخص وہ جانور واپس کر دے اور اس جیسا ایک جانور دے اور سزا الگ پائے اور جانور کے چوری کرنے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا لیکن جو باڑہ کے اندر ہو اور اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو اس میں ہاتھ کاٹا جائے اور اگر وہ ڈھال کی مالیت سے کم ہو تو وہ جانور اسی طرح سے دے اور سزا کے کوڑے کھائے (یعنی ایسا شخص کوڑے کی سزا کا مستحق ہے) اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! درخت پر جو پھل لٹکے ہوئے ہوں اس میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسی مقدار میں پھل اور ادا کرے اور وہ بھی واپس کرے اور اس کی سزا برداشت کرے اور پھل کے چوری کرنے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ لیکن جو کھلیان میں رکھا گیا ہو درخت سے توڑ کر اس کو اگر اس قدر چوری کرے کہ اس کی قیمت ڈھال کے برابر ہو جائے تو ہاتھ کاٹا جائے اور اگر کم چوری کرے تو دو گنا تاوان دے اور سزا کے کوڑے کھائے۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘The hand is not to be cut off for (stealing) produce or the spadix of palm trees.” (Sahih)