منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , ہارون بن عبداللہ زہیر حجاج بن محمد ابن جریج , ابن ابی ملیکہ حمید بن عبدالرحمن بن عوف مراون حمید بن عبدالرحمن
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَرْوَانَ قَالَ اذْهَبْ يَا رَافِعُ لِبَوَّابِهِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَئِنْ کَانَ کُلُّ امْرِئٍ مِنَّا فَرِحَ بِمَا أَتَی وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا لَکُمْ وَلِهَذِهِ الْآيَةِ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي أَهْلِ الْکِتَابِ ثُمَّ تَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَکْتُمُونَهُ هَذِهِ الْآيَةَ وَتَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَأَلَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ فَکَتَمُوهُ إِيَّاهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَخَرَجُوا قَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ وَاسْتَحْمَدُوا بِذَلِکَ إِلَيْهِ وَفَرِحُوا بِمَا أَتَوْا مِنْ کِتْمَانِهِمْ إِيَّاهُ مَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ
زہیر بن حرب، ہارون بن عبداللہ زہیر حجاج بن محمد ابن جریج، ابن ابی ملیکہ حمید بن عبدالرحمن بن عوف مروان حضرت حمید بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ مروان نے اپنے دربان سے کہا اے رافع ابن عباس کے پاس جاؤ اور کہو کہ اگر ہم میں سے ہر آدمی اپنے کئے ہوئے عمل پر خوش ہو اور وہ اس بات کو پسند کرے کہ اس کی تعریف ایسے عمل میں کی جائے جو اس نے سر انجام نہیں دیا تو اسے عذاب دیا جائے گا پھر تو ہم سب کو ہی عذاب دیا جائے گا تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہ تمہارا اس آیت سے کیا تعلق ہے حالانکہ یہ آیت تو اہل کتاب کے بارے میں نازل کی گئی تھی پھر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے (وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَيِّنُنَّه لِلنَّاسِ وَلَاتَكْتُمُوْنَه ) 3۔ آل عمران : 187) تلاوت کی اور جب اللہ نے ان لوگوں سے وعدہ لیا جنہیں کتاب دی گئی کہ تم ضرور بضرور اسے لوگوں کے لئے بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے (لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَفْرَحُوْنَ بِمَا اَتَوْا وَّيُحِبُّوْنَ اَنْ يُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّھُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ) 3۔ آل عمران : 188) تلاوت کی ان کو ہرگز نہ گمان کرنا (مومن) جو اپنے کئے پر خوش ہوتے ہیں اور پسند کرتے ہیں اس بات کو کہ ان کی تعریف کی جائے ایسے کاموں پر جو انہوں نے سر انجام نہیں دیئے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس چیز کو آپ سے چھپایا اور اس کے علاوہ دوسری بات کی خبر دی پھر نکلے اس حال میں خوش ہوتے ہوئے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی اطلاع دے دی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھی تھی پس انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات پر تعریف کو طلب کیا اور جو بات بتائی اور آپ نے ان سے جو بات پوچھی اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چھپانے کی وجہ سے خوش ہوئے۔
Humaid b. 'Abd al-Rahman b. 'Auf reported that Marwan said to Rafi', his chamberlain, that he should go to Ibn 'Abbas and ask him: If every one of us be punished for his being happy upon his deed and for his being praised for what he has not done, nobody would be saved from the torment. Ibn 'Abbas said: What you have to do with this verse? It has been in fact revealed in connection with the people of the Book." Then Ibn Abbas recited this verse: "When Allah took a covenant from those who had been given the Book: You shall explain it to people and shall not conceal this" (iii. 186), and then Ibn 'Abbas recited this verse: "Think not that those who exult in what they have done and love to be praised for what they have not done" (iii. 186). Ibn 'Abbas (further) said: Allah's Apostle (may peace be upon him) asked them about something and then they concealed that and they told him something else and they went out and they thought that they had informed him as he had asked them and they felt happy of what they had concealed.