منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
راوی: محمد بن رافع ابونضر سلیمان ابن مغیرہ ثابت , انس بن مالک
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ مِنَّا رَجُلٌ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ قَدْ قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَکَانَ يَکْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَ هَارِبًا حَتَّی لَحِقَ بِأَهْلِ الْکِتَابِ قَالَ فَرَفَعُوهُ قَالُوا هَذَا قَدْ کَانَ يَکْتُبُ لِمُحَمَّدٍ فَأُعْجِبُوا بِهِ فَمَا لَبِثَ أَنْ قَصَمَ اللَّهُ عُنُقَهُ فِيهِمْ فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتْ الْأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَی وَجْهِهَا ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتْ الْأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَی وَجْهِهَا ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتْ الْأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَی وَجْهِهَا فَتَرَکُوهُ مَنْبُوذًا
محمد بن رافع ابونضر سلیمان ابن مغیرہ ثابت، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم بنی نجار میں سے ایک آدمی نے سورت البقرہ اور آل عمران پڑھی ہوئی تھی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لکھا کرتا تھا وہ بھاگ کر چلا گیا یہاں تک کہ اہل کتاب کے ساتھ جا کر مل گیا پس اہل کتاب نے اس کی بڑی قدر ومنزلت کی اور کہنے لگے کہ یہ وہ آدمی ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لکھا کرتا ہے وہ خوش ہوئے تھوڑے ہی عرصہ کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس کی گردن انہیں میں توڑ دی پس انہوں نے گڑھا کھود کر اسے چھپا دیا پس جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ زمین نے اسے باہر پھینک دیا ہے انہوں نے پھر اس کے لئے گڑھا کھودا اور اسے دفن کردیا لیکن صبح پھر زمین نے اسے باہر نکال کر پھینک دیا انہوں نے دوبارہ اس کے لئے گڑھا کھودا اور اسے دفن کردیا پس صبح پھر زمین نے اسے نکال کر باہر پھینک دیا انہوں نے اسے اسی طرح باہر پھینکا ہوا چھوڑ دیا۔
Anas b. Malik reported: There was a person amongst us who belonged to the tribe of Bani Najjar and he recited Sura al-Baqarah and Surat Al-'Imran and he used to transcribe for Allah's Messenger (may peace be upon him). He ran away as a rebel and joined the People of the Book. They gave it much importance and said: He is the person who used to transcribe for Muhammad and they were much pleased with him. Time rolled on that Allah caused his death. They dug the grave and buried him therein, but they found to their surprise that the earth had thrown him out over the surface. They again dug the grave for him and buried him but the earth again threw him out upon the surface. They again dug the grave for him and buried him but the earth again threw him out upon the surface. At last they left him unburied.