جو شخص اپنے غلاموں کو جو ثلث سے زائد ہوں آزاد کردے تو کیا حکم ہے؟
راوی: احمد بن حنبل , اسماعیل بن ابراہیم , ایوب , ابوزبیر , جابر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو مَذْکُورٍ أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ يُقَالُ لَهُ يَعْقُوبُ عَنْ دُبُرٍ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِيهِ فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ فَقِيرًا فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ فَإِنْ کَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَی عِيَالِهِ فَإِنْ کَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَی ذِي قَرَابَتِهِ أَوْ قَالَ عَلَی ذِي رَحِمِهِ فَإِنْ کَانَ فَضْلًا فَهَاهُنَا وَهَاهُنَا
احمد بن حنبل، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، ابوزبیر، جابر فرماتے ہیں کہ ایک انصاری شخص جس کا نام ابومذکور تھا نے اپنے ایک غلام کو آزاد کر دیا، یعقوب کہتے ہیں کہ مدبر بنایا تھا، اور اس کے پاس غلام کے علاوہ کوئی مال بھی نہیں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس غلام کو بلوایا اور فرمایا کہ اسے کون خریدے گا؟ نعیم بن عبداللہ بن النحام نے آٹھ سو درہم میں اسے خرید لیا اور وہ درہم آپ نے انصاری کو دے دئیے اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی فقیر ہو جائے تو اسے چاہیے کہ اپنے نفس سے شروع کرے (یعنی اگر کچھ اللہ کے راستہ میں دینا چاہتا ہے تو اپنے آپ کو دے) پس اگر اس میں سے کچھ بچ جائے تو اپنے عیال پر خرچ کرے پس اگر اس میں بھی زیادتی ہوجائے تو اپنے عزیز و اقا رب پر خرچ کرے یا فرمایا کہ ذی رحم محرم اقا رب پر خرچ کرے پس اگر اس میں بھی زیادتی ہوجائے تو اِدھر ادھر خرچ کرے۔