صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان ۔ حدیث 2558

یہودیوں کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے بارے میں سوال اور اللہ عزوجل کے قوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں کے بیان میں

راوی: عمر بن حفص ابن غیاث ابی اعمش , ابراہیم , علقمہ عبداللہ

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ وَهُوَ مُتَّکِئٌ عَلَی عَسِيبٍ إِذْ مَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَقَالُوا مَا رَابَکُمْ إِلَيْهِ لَا يَسْتَقْبِلُکُمْ بِشَيْئٍ تَکْرَهُونَهُ فَقَالُوا سَلُوهُ فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُهُمْ فَسَأَلَهُ عَنْ الرُّوحِ قَالَ فَأَسْکَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَی إِلَيْهِ قَالَ فَقُمْتُ مَکَانِي فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْيُ قَالَ وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا

عمر بن حفص ابن غیاث ابی اعمش، ابراہیم، علقمہ حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک کھیت میں چل رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک لکڑی سے سہارا لیتے ہوئے چل رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک یہودی کی جماعت کے پاس سے گزر ہوا تو انہوں نے ایک دوسرے سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے بارے میں پوچھو انہوں نے کہا تمہیں اس بارے میں کیا شبہ ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو ایسا جواب دیں جو تمہیں ناگوار گزرے انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو ان میں سے کچھ نے کھڑے ہو کر آپ سے روح کے بارے میں سوال کیا پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور انہیں اس بارے میں کوئی جواب نہ دیا پس مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی جا رہی ہے پس میں اپنی جگہ پر کھڑا رہا جب وحی نازل ہو چکی تو آپ نے فرمایا ( وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا) وہ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ فرما دیں روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں کم علم عطا کیا گیا ہے۔

'Abdullah (b. Mas'ud) reported: As I was going along with Allah's Apostle (may peace be upon him) in a cultivable land and he (the Holy Prophet) was walking with the support of a wood, a group of Jews happened to meet him. Some of them said to the others: Ask him about the Soul. They said: What is your doubt about it? There is a possibility that you may ask him about anything (the answer of) which you may not like. They said: Ask him. So one amongst them asked him about the Soul. Allah's Messenger (may peace be upon him) kept quiet and he gave no reply and I came to know that revelation was being sent to him, so I stood at my place and thus this revelation descended upon him: "They ask thee 'about Soul. Say: The Soul is by the Commandment of my Lord, and of Knowledge you are given but a little" (xvii. 58).

یہ حدیث شیئر کریں