صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ احکام کا بیان ۔ حدیث 2095

تھوڑے اور زیادہ مال میں فیصلہ کرنے کا بیان اور ابن عیینہ نے ابن شبرمہ سے نقل کیا ہے کہ تھوڑے اور زیادہ مال میں فیصلہ کرنا برابر ہے۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , عروہ بن زبیر , زینب بنت سلمہ , اپنی ماں سلمہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَبَةَ خِصَامٍ عِنْدَ بَابِهِ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضًا أَنْ يَکُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ أَقْضِي لَهُ بِذَلِکَ وَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنْ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَدَعْهَا

ابوالیمان، شعیب، زہری، عروہ بن زبیر، زینب بنت سلمہ، اپنی ماں سلمہ سے روایت کرتی ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دروازے پر جھگڑے کی آواز سنی باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تو محض ایک انسان ہوں اور میرے پاس مقدمہ آتا ہے، ممکن ہے کہ تم میں سے کوئی شخص ایک دوسرے سے زیادہ بلیغ ہو اور میں یہ گمان کر کے فیصلہ کردوں کہ وہ سچا ہے، جس شخص کے لئے مسلمان کے حق میں فیصلہ کروں تو وہ آگ کا ایک ٹکڑا ہے اب وہ اس کو لے لے یا اس کو چھوڑ دے۔

Narrated Um Salama:
The Prophet heard the voices of some people quarreling near his gate, so he went to them and said, "I am only a human being and litigants with cases of disputes come to me, and maybe one of them presents his case eloquently in a more convincing and impressive way than the other, and I give my verdict in his favor thinking he is truthful. So if I give a Muslim's right to another (by mistake), then that (property) is a piece of Fire, which is up to him to take it or leave it." (See Hadith No. 281 )

یہ حدیث شیئر کریں