امام کا کسی قوم کے پاس آکر ان کے درمیان صلح کرانے کا بیان
راوی: ابوالنعمان , حماد , ابوحازم مدینی , سہیل بن سعد ساعدی
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْمَدَنِيُّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ کَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرٍو فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی الظُّهْرَ ثُمَّ أَتَاهُمْ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فَلَمَّا حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَأَذَّنَ بِلَالٌ وَأَقَامَ وَأَمَرَ أَبَا بَکْرٍ فَتَقَدَّمَ وَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ فِي الصَّلَاةِ فَشَقَّ النَّاسَ حَتَّی قَامَ خَلْفَ أَبِي بَکْرٍ فَتَقَدَّمَ فِي الصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ قَالَ وَصَفَّحَ الْقَوْمُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ حَتَّی يَفْرُغَ فَلَمَّا رَأَی التَّصْفِيحَ لَا يُمْسَکُ عَلَيْهِ الْتَفَتَ فَرَأَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ أَنْ امْضِهْ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ هَکَذَا وَلَبِثَ أَبُو بَکْرٍ هُنَيَّةً يَحْمَدُ اللَّهَ عَلَی قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ مَشَی الْقَهْقَرَی فَلَمَّا رَأَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ تَقَدَّمَ فَصَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ فَلَمَّا قَضَی صَلَاتَهُ قَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْکَ أَنْ لَا تَکُونَ مَضَيْتَ قَالَ لَمْ يَکُنْ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِلْقَوْمِ إِذَا رَابَکُمْ أَمْرٌ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّحْ النِّسَائُ قال ابوعبد الله لم يقل هذا الحرف غيرحماد يا بلال مرابا بکر
ابوالنعمان، حماد، ابوحازم مدینی، سہیل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ بنی عمرو کے درمیان لڑائی ہوئی جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ خبر ملی تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھی پھر ان لوگوں کے پاس صلح کرانے تشریف لے گئے، جب عصر کی نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال نے اذان کہی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا وہ آگے بڑھے پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اس حال میں کہ حضرت ابوبکر نماز پڑھا رہے تھے، لوگوں پر یہ چیز گراں گزری کہ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور اس صف میں آگئے جو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قریب تھی، راوی کا بیان ہے کہ لوگوں نے تالیاں بجائیں اور ابوبکر جب نماز میں ہوتے تو جب تک فارغ نہ ہولیتے، اس وقت تک کسی طرف متوجہ نہیں ہوتے جب انہوں نے دیکھا کہ تالیاں رک نہیں رہی، تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پیچھے دیکھا آپ نے انہیں اشارہ فرمایا کہ اپنی نماز جاری رکھو، اور اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا حضرت ابوبکر تھوڑی دیر ٹھہرے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے پیچھے پھر آئے جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دیکھا تو آگے بڑھے اور لوگوں کو نماز پڑھائی جب اپنی نمازے فارغ ہوچکے تو فرمایا کہ اے ابوبکر جب میں نے تمہیں اشارہ کردیا تھا تو کس چیز نے تمہیں اس بات سے روکا کہ اپنی نماز کو جاری رکھتے انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کے لئے یہ مناسب نہ تھا، کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امامت کرے اور لوگوں سے آپ نے فرمایا کہ جب تم کو کوئی امر (نماز میں) پیش آئے تو تسبیح پڑھنا چاہیے اور تالیاں بجانا عورتوں کے لئے ہے۔
Narrated Sahl bin Sa'd As-Saidi:
There was some quarrel (sighting) among Bani 'Amr, and when this news reached the Prophet, he offered the Zuhr prayer and went to establish peace among them. In the meantime the time of 'Asr prayer was due, Bilal pronounced the Adhan and then the Iqama for the prayer and requested Abu Bakr (to lead the prayer) and Abu Bakr went forward. The Prophet arrived while Abu Bakr was still praying. He entered the rows of praying people till he stood behind Abu Bakr in the (first) row. The people started clapping, and it was the habit of Abu Bakr that whenever he stood for prayer, he never glanced side-ways till he had finished it, but when Abu Bakr observed that the clapping was not coming to an end, he looked and saw the Prophet standing behind him.
The Prophet beckoned him to carry on by waving his hand. Abu Bakr stood there for a while, thanking Allah for the saying of the Prophet and then he retreated, taking his steps backwards. When the Prophet saw that, he went ahead and led the people in prayer. When he finished the prayer, he said, "O Abu Bakr! What prevented you from carrying on with the prayer after I beckoned you to do so?" Abu Bakr replied, "It does not befit the son of Abi Quhafa to lead the Prophet in prayer." Then the Prophet said to the people, "If some problem arises during prayers, then the men should say, Subhan Allah!; and the women should clap." (See Hadith No. 652, Vol. 1)