اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
راوی: ابراہیم بن موسی , عیسی , حمزہ , ابواسحق , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عِيسَی عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا بَدَأَ بِنَفْسِهِ وَقَالَ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَی مُوسَی لَوْ صَبَرَ لَرَأَی مِنْ صَاحِبِهِ الْعَجَبَ وَلَکِنَّهُ قَالَ إِنْ سَأَلْتُکَ عَنْ شَيْئٍ بَعْدَهَا فَلَا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي طَوَّلَهَا حَمْزَةُ
ابراہیم بن موسی، عیسی، حمزہ، ابواسحاق ، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابی بن کعب سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب دعا کیا کرتے تھے تو آپ اپنے آپ سے شروع فرماتے تھے اور فرماتے کہ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم فرمائے اور موسیٰ پر۔ کاش وہ صبر سے کام لیتے تو اپنے ساتھی سے بڑے عجیب معاملات دیکھتے لیکن انہوں نے کہہ دیا کہ اگر تو نے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا اس کے بعد تو تم میرے ساتھی نہ رہنا بیشک تجھے میری طرف سے عذر پہنچ چکا ہے (من لدنی) حمزہ نے نون کو لمبا کیا (یعنی اس کو تشدید کے ساتھ پڑھا اور یہ اکثر قراء کی قرأت ہے)۔
Narrated Ubayy ibn Ka'b::
When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) prayed, he began with himself and said: May the mercy of Allah be upon us and upon Moses. If he had patience, he would have seen marvels from his Companion. But he said: "(Moses) said: If ever I ask thee about anything after this, keep me not in they company: then wouldst thou have received (full) excuse from my side". Hamzah lengthened it.