صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان ۔ حدیث 2563

اللہ عزوجل کے قول اللہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں عذاب نہ دے گا کے بیان میں

راوی: عبیداللہ بن معاذ عنبری شعبہ , عبدالحمید زیاد انس بن مالک

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الزِّيَادِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ أَبُو جَهْلٍ اللَّهُمَّ إِنْ کَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنْ السَّمَائِ أَوْ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ فَنَزَلَتْ وَمَا کَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا کَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمْ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ

عبیداللہ بن معاذ عنبری شعبہ، عبدالحمید زیاد حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوجہل نے کہا اے اللہ اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو پھر ہمارے اوپر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا یا کوئی دردناک عذاب لے آ تو آیت مبارکہ (وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ ) 8۔ الأنفال : 33) نازل ہوئی کہ جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں موجود ہیں اللہ انہیں عذاب نہ دے گا اور نہ ہی اللہ انہیں عذاب دینے والا ہے اس حال میں کہ وہ بخشش مانگتے ہوں اور کیا وجہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ مسجد حرام سے روکتے ہیں۔

Anas b. Malik reported that Abu Jahl said: O Allah, if he is true, then shower upon us the volley of stones from the sky or inflict upon us a grievous torment, and it was on this occasion that this verse was revealed: "'Allah would never torment them so long as you are amongst them. And Allah is not going to torment them as long as they seek forgiveness. And why is it that Allah should not torment them and they prevent people from coming to the sacred mosque…." (viii. 34) to the end.

یہ حدیث شیئر کریں