اللہ کے نزدیک پسندیدہ عبادت
راوی: شعیب بن یوسف , ابن سعید , ہشام بن عروة , وہ اپنے والد سے , عائشہ
أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قَالَتْ فُلَانَةُ لَا تَنَامُ تَذْکُرُ مِنْ صَلَاتِهَا فَقَالَ مَهْ عَلَيْکُمْ مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّی تَمَلُّوا وَکَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ
شعیب بن یوسف، ابن سعید، ہشام بن عروہ، وہ اپنے والد سے، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے وہاں پر ایک عورت موجود تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کون ہے؟ حضرت عائشہ صدیقہ نے فرمایا یہ فلاں عورت ہے جو کہ رات میں نہیں سوتی (اس طرح سے) اس عورت کی عبادت کی کیفیت بیان کرنے لگیں (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ایسا نہ کرو جس قدر تم میں طاقت ہے تم صرف اسی قدر عبادت کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم اللہ کی! اللہ تعالیٰ اجر وثواب دینے سے نہیں تھکے گا بلکہ تم لوگ عمل کرتے کرتے تھک جاؤ گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ عمل بہت پسند تھا جو کہ ہمیشہ کیا جائے (یعنی ایسی عبادت جو کہ درمیانہ درجہ کی ہو اور جس پر ہمیشہ قائم رہا جا سکے وہ زیادہ افضل اور بہتر ہے)۔
Abu MusaAl-Ash’ari said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The parable of the believer who recites the Qur’an is that of a citron, the taste and smell of which are good. The parable of a believer who does not read the Qur’an is that of a date, the taste of which is good but it has no smell. The parable of a hypocrite who reads the Qur’an is that of basil, the smell of which is good but its taste is bitter. And the parable of a hypocrite who does not read the Qur’an is that of a colocynth (bitter-apple), the taste of which is bitter and it has no smell.” (Sahih)