جہنم میں اہل دنیا کی نعمتوں کے اثر اور جنت میں دنیا کی سختیوں اور تکلیفوں کے اثر کے بیان میں
راوی: عمرو ناقد یزید بن ہارون , حماد بن سلمہ ثابت , انس بن مالک
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُصْبَغُ فِي النَّارِ صَبْغَةً ثُمَّ يُقَالُ يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَطُّ هَلْ مَرَّ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ فَيَقُولُ لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِي الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُصْبَغُ صَبْغَةً فِي الْجَنَّةِ فَيُقَالُ لَهُ يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ بُؤْسًا قَطُّ هَلْ مَرَّ بِكَ شِدَّةٌ قَطُّ فَيَقُولُ لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا مَرَّ بِي بُؤْسٌ قَطُّ وَلَا رَأَيْتُ شِدَّةً قَطُّ
عمرو ناقد یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ ثابت ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمہ نے فرمایا قیامت کے دن جہنم والوں میں سے اس آدمی کو لایا جائے گا جو اہل دنیا میں سے بہت نعمتوں والا تھا پھر اس سے کہا جائے گا اے ابن آدم کیا تو نے کبھی کوئی بھلائی بھی دیکھی تھی کیا تجھے کبھی کوئی نعمت بھی ملی تھی وہ کہے گا اے میرے رب اللہ کی قسم نہیں اور اہل جنت میں سے اس آدمی کو پیش کیا جائے گا جسے دنیا میں لوگوں سے سب سے زیادہ تکلیفں آئی ہوں گی پھر اسے جنت میں ایک دفعہ غوطہ دے کو پوچھا جائے گا اے ابن آدم کیا تو نے کبھی کوئی تکلیف بھی دیکھی کیا تجھ پر کبھی کوئی سختی بھی گزری وہ عرض کرے گا اے میرے پروردگار اللہ کی قسم نہیں کبھی کوئی تکلیف میرے پاس سے نہ گزری اور نہ ہی میں نے کبھی کوئی شدت و سختی دیکھی۔
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said that one amongst the denizens of Hell who had led a life of ease and plenty amongst the people of the world would be made to dip in Fire only once on the Day of Resurrection and then it would be said to him: O, son of Adam, did you find any comfort, did you happen to get any material blessing? He would say: By Allah, no, my Lord. And then that person from amongst the persons of the world be brought who had led the most miserable life (in the world) from amongst the inmates of Paradise. and he would be made to dip once in Paradise and it would be said to him. 0, son of Adam, did you face, any hardship? Or had any distress fallen to your lot? And he would say: By Allah, no,0 my Lord, never did I face any hardship or experience any distress.