اون اور بالوں کا پہننا کیسا ہے؟
راوی: ابراہیم بن خالد , ثور بن عمر بن یونس بن قاسم , عکرمہ , عمارہ ابوزمیل , عبداللہ بن عباس
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو ثَوْرٍ الْکَلْبِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا خَرَجَتْ الْحَرُورِيَّةُ أَتَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ ائْتِ هَؤُلَائِ الْقَوْمَ فَلَبِسْتُ أَحْسَنَ مَا يَکُونُ مِنْ حُلَلِ الْيَمَنِ قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَجُلًا جَمِيلًا جَهِيرًا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَتَيْتُهُمْ فَقَالُوا مَرْحَبًا بِکَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ مَا هَذِهِ الْحُلَّةُ قَالَ مَا تَعِيبُونَ عَلَيَّ لَقَدْ رَأَيْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ مَا يَکُونُ مِنْ الْحُلَلِ قَالَ أَبُو دَاوُد اسْمُ أَبِي زُمَيْلٍ سِمَاکُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيُّ
ابراہیم بن خالد، ثور بن عمر بن یونس بن قاسم، عکرمہ، عمارہ ابوزمیل، عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ جب حروری (خوارج) کا فتنہ شروع ہوا تو میں حضرت علی کے پاس آیا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ تم ان لوگوں کے پاس جاؤ (بات چیت کرنے کے لئے) تو میں نے یمن کے بہترین جوڑوں میں سے سب سے اچھا جوڑا پہنا۔ ابوزمیل کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس ایک خوبصورت اور وجیہ مرد تھے، ابن عباس کہتے ہیں کہ پس میں ان کے پاس آیا تو وہ کہنے لگے اے ابن عباس ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں یہ کیا جوڑا ہے؟ وہ کہنے لگے کہ میرے اوپر کیا عیب لگاتے ہو بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہترین جوڑا پہنے ہوئے دیکھا جوڑوں میں سے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
When the Haruriyyah made a revolt, I came to Ali (may Allah be pleased with him). He said: Go to these people. I then put on the best suit of the Yemen. AbuZumayl (a transmitter) said: Ibn Abbas was handsome and of imposing countenance. Ibn Abbas said: I then came to them and they said: Welcome to you, Ibn Abbas! what is this suit of clothes? I said: Why are you objecting to me? I saw over the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) the best suit of clothes.