سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ زہد کا بیان ۔ حدیث 1180

روز قیامت رحمت الہی کی امید۔

راوی: محمد بن یحییٰ , ابن ابی مریم , لیث , عامر بن یحییٰ ابی عبدالرحمن جبلی , عبداللہ بن عمرو

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ يَحْيَی عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَاحُ بِرَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی رُئُوسِ الْخَلَائِقِ فَيُنْشَرُ لَهُ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ سِجِلًّا کُلُّ سِجِلٍّ مَدَّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَلْ تُنْکِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ أَظَلَمَتْکَ کَتَبَتِي الْحَافِظُونَ ثُمَّ يَقُولُ أَلَکَ عَنْ ذَلِکَ حَسَنَةٌ فَيُهَابُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ بَلَی إِنَّ لَکَ عِنْدَنَا حَسَنَاتٍ وَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْکَ الْيَوْمَ فَتُخْرَجُ لَهُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ فَيَقُولُ إِنَّکَ لَا تُظْلَمُ فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي کِفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي کِفَّةٍ فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی الْبِطَاقَةُ الرُّقْعَةُ وَأَهْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ لِلرُّقْعَةِ بِطَاقَةً

محمد بن یحییٰ ، ابن ابی مریم، لیث، عامر بن یحییٰ ابی عبدالرحمن جبلی، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا روز قیامت میری امت میں سے ایک شخص کو پکارا جائے گا اور اس کے ساتھ ننانوے دفتر (اعمال ناموں کے) رکھ دئیے جائیں گے اور ہر دفتر اتنا بڑا ہوگا کہ جہاں تک نگاہ جاسکے۔ اللہ پوچھے گا تو ان میں سے کسی (عمل) کا انکاری ہے؟ وہ عرض کرے گا نہیں اے آقا پھر اللہ فرمائے گا میرے کا تبوں (فرشتوں) نے تجھ پر کوئی ظلم کیا؟ پھر اللہ فرمائے گا اچھا تجھے کوئی اعتراض ہے یا تیرے پاس کوئی نیکی ہے ؟ وہ سہم کر کہے گا نہیں میرے آقا میرے پاس تو کچھ نہیں ہے۔ اللہ ذوالجلال والا کرام فرمائے گا آج کے دن تجھ پر کوئی زیادتی نہیں ہوگی تیری بہت سی نیکیاں ہمارے پاس موجود ہیں۔ پھر ایک کاغذ نکالا جائے گا اس میں أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ لکھا ہوگا وہ بندہ عرض کرے گا میرے اتنے سارے اعمال ناموں کے آگے یہ ایک کاغذ میرے کیا کام آئے گا؟ پروردگار فرمائے گا آج تجھ پر کوئی ظلم نہ ہوگا۔ پھر ایک پلڑے میں سب دفاتر (اسکے اعمال نامے) اور ایک پلڑے میں اس کا وہ کاغذ رکھا جاۓ گا وہ سب دفاتر اٹھ جائیں گے وہ ایک کاغذ والا پلڑا جھک جائے گا۔ محمد بن یحیی نے کہا کہ حدیث میں لفظ الْبِطَاقَةُ آیا ہے اصل میں مصروالے بِطَاقَةً کو رقعہ (خط) کہتے ہیں۔

Abdullah bin 'Amr narrated that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "A man from my nation will be called before all of creation on the Day of Resurrection, and ninety-nine scrolls will be spread out for him, each one extending as far as the eye can see. Then Allah will say: "Do you deny anything of this?" He will say: "No, 0 Lord." He will say: "Have My recording scribes been unfair to you?" Then He will say: "Apart from that, do you have any good deeds?" The man will be terrified and will say: "No." (Allah) will say: "Indeed, you have good deeds with Us, and you will not be treated unjustly this Day." Then a card will be brought out on which is written Ash-hadu an la ilaha illallah wa anna Muhammadan abduhu wa rasuluh (I bear witness that none has the right to be worshipped but Allah, and that Muhammad is His slave and Messenger). He will say: "0 Lord, what is this card compared with these scrolls?" He will say: "You will not be treated unjustly." Then the scrolls will be placed in one side of the Balance and the card in the other. The scrolls will go up (i.e., be light) and the card will go down (i.e., will weigh heavily)." (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں