سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ زہد کا بیان ۔ حدیث 1191

شفاعت کا ذکر۔

راوی: اسماعیل بن اسد , ابوبدر , زیاد بن خیثمہ , نعیم بن ابی ہند , ربعی بن حراش , موسیٰ اشعری

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ وَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ لِأَنَّهَا أَعَمُّ وَأَکْفَی أَتُرَوْنَهَا لِلْمُتَّقِينَ لَا وَلَکِنَّهَا لِلْمُذْنِبِينَ الْخَطَّائِينَ الْمُتَلَوِّثِينَ

اسماعیل بن اسد، ابوبدر، زیاد بن خیثمہ، نعیم بن ابی ہند، ربعی بن حراش، حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اختیار ملا ہے کہ یا شفاعت کروں یا میری آدھی امت کو جنت ملے اور آدھی دوزخ میں جائے تو میں نے شفاعت کو اپنایا کیونکہ وہ تو عام ہوگی کافی ہوگی اور تم سمجھتے ہو کہ میری شفاعت صرف پرہیزگاروں کیلئے ہوگی نہیں وہ ان سب سے پہلے ہوگی جو گناہگار خطاکار اور قصوروار ہوں گے۔

It was narrated from Abu Musa Al-Ashari that the Messenger of Allah p.b.u.h said: "I was given the choice between intercession and half of my nation being admitted to Paradise, and I chose intercession, because it is more general and more sufficient. Do you think it is for the pious? No, it is for the impure sinners."(Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں