سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 677

سرخ رنگ کا بیان

راوی: محمد بن عثمان , اسماعیل بن عیاش , شرحبیل بن مسلم , شفعہ , عبداللہ بن عمرو بن عاص

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ شُفْعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عَلِيٍّ اللُّؤْلُؤِيُّ أُرَاهُ وَعَلَيَّ ثَوْبٌ مَصْبُوغٌ بِعُصْفُرٍ مُوَرَّدٌ فَقَالَ مَا هَذَا فَانْطَلَقْتُ فَأَحْرَقْتُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا صَنَعْتَ بِثَوْبِکَ فَقُلْتُ أَحْرَقْتُهُ قَالَ أَفَلَا کَسَوْتَهُ بَعْضَ أَهْلِکَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ ثَوْرٌ عَنْ خَالِدٍ فَقَالَ مُوَرَّدٌ وَطَاوُسٌ قَالَ مُعَصْفَرٌ

محمد بن عثمان، اسماعیل بن عیاش، شرحبیل بن مسلم، شفعہ، عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ ابوعلی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس حال میں جبکہ مجھ پر زرد رنگ کا کپڑا تھا ہلکا گلابی مائل۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ پس میں چلا اور اسے جلادیا (کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال سے ناگواری محسوس کی) پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اس کپڑے کا کیا کیا؟ میں نے عرض کیا کہ اسے میں نے جلادیا ہے فرمایا کہ تو نے اسے اپنے گھروالوں میں سے کسی کو کیوں نہیں پہنادیا۔ امام ابوداؤ فرماتے ہیں کہ اسے ثور نے خالد سے روایت کیا تو" مُوَرَّدٌ" کہا (یعنی گلابی مائل) جبکہ طاؤس نے اپنی روایت میں معصفر کہا (یعنی زرد)۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) saw me. The version of AbuAli al-Lula' has: I think I wore a garment dyed with a reddish yellow colour. He asked: What is this? So I went and burnt it. The Prophet (peace_be_upon_him) said: What have you done with your garment? I replied: I burnt it. He said: Why did you not give it to one of your women to wear?

یہ حدیث شیئر کریں