صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان ۔ حدیث 2623

اعمال کی کثرت اور عبادت میں پوری کوشش کرنے کے بیان میں

راوی: قتیبہ بن سعید , ابوعوانہ , زیاد بن علاقۃ مغیرہ بن شعبہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی حَتَّی انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ أَتَکَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ أَفَلَا أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا

قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، زیاد بن علاقۃ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح نماز پڑھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک سوج گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی مشقت کیوں برداشت کرتے ہیں حالانکہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے اور پچھلے گناہ (اگر بالفرض ہوں) معاف کر دیئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

Mughira b. Shu'ba reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) worshipped so much that his feet were swollen. It was said to him: (Why do you undergo so much hardship despite the fact that Allah has pardoned for you your earlier and later sins? Thereupon he said: May I not (prove myself) to be a grateful servant (of Allah)?

یہ حدیث شیئر کریں