سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 693

تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کا بیان

راوی: مسدد , یحیی , ابی غفار , ابورمیمہ , ابن مجالد ابوجری , جابر بن سلیم

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ أَبِي غِفَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيُّ وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا يَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْيِهِ لَا يَقُولُ شَيْئًا إِلَّا صَدَرُوا عَنْهُ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ عَلَيْکَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ قَالَ لَا تَقُلْ عَلَيْکَ السَّلَامُ فَإِنَّ عَلَيْکَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ قُلْ السَّلَامُ عَلَيْکَ قَالَ قُلْتُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ الَّذِي إِذَا أَصَابَکَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ کَشَفَهُ عَنْکَ وَإِنْ أَصَابَکَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَهَا لَکَ وَإِذَا کُنْتَ بِأَرْضٍ قَفْرَائَ أَوْ فَلَاةٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُکَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّهَا عَلَيْکَ قَالَ قُلْتُ اعْهَدْ إِلَيَّ قَالَ لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا قَالَ فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ حُرًّا وَلَا عَبْدًا وَلَا بَعِيرًا وَلَا شَاةً قَالَ وَلَا تَحْقِرَنَّ شَيْئًا مِنْ الْمَعْرُوفِ وَأَنْ تُکَلِّمَ أَخَاکَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُکَ إِنَّ ذَلِکَ مِنْ الْمَعْرُوفِ وَارْفَعْ إِزَارَکَ إِلَی نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَی الْکَعْبَيْنِ وَإِيَّاکَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنْ الْمَخِيلَةِ وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَکَ وَعَيَّرَکَ بِمَا يَعْلَمُ فِيکَ فَلَا تُعَيِّرْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِکَ عَلَيْهِ

مسدد، یحیی، ابی غفار، ابورمیمہ، ابن مجالد ابوجری جابر بن سلیم کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ لوگ ان کی رائے کی مراجعت کرتے تھے (یعنی ان کی رائے کو قبول کرتے تھے) وہ کوئی بات نہیں کہتے تھے مگر لوگ اسے مان لیتے تھے، میں نے کہا کہ یہ کون ہیں لوگوں نے کہا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں میں نے کہا علیک السلام یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو مرتبہ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ علیک السلام مت کہو اس لئے کہ علیک السلام تو مردوں کا سلام ہے تم کہو السلام علیک۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟ فرمایا کہ میں اللہ کا رسول ہوں اس اللہ کا جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچے تو تم اسے پکارو پس وہ تمہاری تکلیف کو دور کردے گا اور اگر تمہیں کسی سال قحط سالی کا سامنا کرنا پڑے تو اسے پکارو تو وہ تمہارے واسطے (اناج) اگائے گا۔ اور جب تم کسی بنجر زمین یا صحرا میں ہو اور تمہاری سواری گم ہوجائے تو تم اسے پکارو تو وہ اس سواری کو تمہیں لوٹا دے گا راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ مجھ سے عہد لیجیے فرمایا کہ تو ہرگز کسی کو برابھلامت کہو۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں نے کسی کو برا بھلا نہیں کہاخواہ وہ غلام ہو یا آزاد، اونٹ کو نہ بکری کو۔ اور فرمایا کہ نیکی کی کسی بات کو حقیر مت سمجھو اور اگر تم اپنے بھائی سے ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ملو تو بیشک یہ نیکی ہے۔ اور اپنے تہبند کو نصف ساق (آدھی پنڈلی) تک اونچا رکھو، پس اگر اس سے انکار کرو تو کم ازکم ٹخنوں سے اونچا رکھو اور تہبند (شلوار یا پاجامہ وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچتے رہو اس لئے کہ یہ تکبر میں سے ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں فرماتے اور اگر کوئی شخص تمہیں برابھلا کہے اور تمہارے اندر جس عیب کا اسے علم ہو اس سے تمہیں عار دلائے تو تم اسے اس کے عیب سے عار مت دلانا جو تمہیں معلوم ہو کہ اس کا وبال تم پر ہی پڑے گا۔

Narrated AbuJurayy Jabir ibn Salim al-Hujaymi:
I saw a man whose opinion was accepted by the people, and whatever he said they submitted to it. I asked: Who is he? They said: This is the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I said: On you be peace, Apostle of Allah, twice. He said: Do not say "On you be peace," for "On you be peace" is a greeting for the dead, but say "Peace be upon you".
I asked: You are the Apostle of Allah (may peace be upon you)? He said: I am the Apostle of Allah Whom you call when a calamity befalls you and He removes it; when you suffer from drought and you call Him, He grows food for you; and when you are in a desolate land or in a desert and your she-camel strays and you call Him, He returns it to you.
I said: Give me some advice. He said: Do not abuse anyone. He said that he did not abuse a freeman, or a slave, or a camel or a sheep thenceforth. He said: Do not look down upon any good work, and when you speak to your brother, show him a cheerful face. This is a good work. Have your lower garment halfway down your shin; if you cannot do it, have it up to the ankles. Beware of trailing the lower garment, for it is conceit and Allah does not like conceit. And if a man abuses and shames you for something which he finds in you, then do not shame him for something which you find in him; he will bear the evil consequences for it.

یہ حدیث شیئر کریں