تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کا بیان
راوی: ہارون بن عبداللہ , ابوعامر , عبدالملک بن عمر , ہشام بن سعد , قیس بن بشر
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ بِشْرٍ التَّغْلِبِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي وَکَانَ جَلِيسًا لِأَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ کَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ وَکَانَ رَجُلًا مُتَوَحِّدًا قَلَّمَا يُجَالِسُ النَّاسَ إِنَّمَا هُوَ صَلَاةٌ فَإِذَا فَرَغَ فَإِنَّمَا هُوَ تَسْبِيحٌ وَتَکْبِيرٌ حَتَّی يَأْتِيَ أَهْلَهُ فَمَرَّ بِنَا وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَائِ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَقَدِمَتْ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَجَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ الَّذِي يَجْلِسُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِرَجُلٍ إِلَی جَنْبِهِ لَوْ رَأَيْتَنَا حِينَ الْتَقَيْنَا نَحْنُ وَالْعَدُوُّ فَحَمَلَ فُلَانٌ فَطَعَنَ فَقَالَ خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْغِفَارِيُّ کَيْفَ تَرَی فِي قَوْلِهِ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ بَطَلَ أَجْرُهُ فَسَمِعَ بِذَلِکَ آخَرُ فَقَالَ مَا أَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا فَتَنَازَعَا حَتَّی سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ لَا بَأْسَ أَنْ يُؤْجَرَ وَيُحْمَدَ فَرَأَيْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ سُرَّ بِذَلِکَ وَجَعَلَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَيْهِ وَيَقُولُ أَنْتَ سَمِعْتَ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَمَا زَالَ يُعِيدُ عَلَيْهِ حَتَّی إِنِّي لَأَقُولُ لَيَبْرُکَنَّ عَلَی رُکْبَتَيْهِ قَالَ فَمَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُنْفِقُ عَلَی الْخَيْلِ کَالْبَاسِطِ يَدَهُ بِالصَّدَقَةِ لَا يَقْبِضُهَا ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الرَّجُلُ خُرَيْمٌ الْأَسَدِيُّ لَوْلَا طُولُ جُمَّتِهِ وَإِسْبَالُ إِزَارِهِ فَبَلَغَ ذَلِکَ خُرَيْمًا فَعَجِلَ فَأَخَذَ شَفْرَةً فَقَطَعَ بِهَا جُمَّتَهُ إِلَی أُذُنَيْهِ وَرَفَعَ إِزَارَهُ إِلَی أَنْصَافِ سَاقَيْهِ ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّکُمْ قَادِمُونَ عَلَی إِخْوَانِکُمْ فَأَصْلِحُوا رِحَالَکُمْ وَأَصْلِحُوا لِبَاسَکُمْ حَتَّی تَکُونُوا کَأَنَّکُمْ شَامَةٌ فِي النَّاسِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَتَّی تَکُونُوا کَالشَّامَةِ فِي النَّاسِ
ہارون بن عبد اللہ، ابوعامر، عبدالملک بن عمر، ہشام بن سعد، قیس بن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے جو حضرت ابوالدرداء کے ہم نشین تھے بتلایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے ایک شخص دمشق میں تھے جن کو ابن الحنظلیہ کہا جاتا تھا وہ بڑے خلوت نشین تھے لوگوں میں بہت کم بیٹھتے تھے یا تو وہ نماز ہی میں ہوتے اس سے فارغ ہوتے تو تسبیح وتکبیر میں مشغول ہوجاتے تھے یہاں تک کہ اپنے گھر چلے آتے۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک روز وہ ہمارے پاس سے گذرے اور ہم اس وقت حضرت ابوالدرداء کے پاس تھے حضرت ابوالدرادء نے ان سے فرمایا کہ کوئی ایسا کلمہ کہو جو ہمیں فائدہ دے اور تمہیں کوئی نقصان نہ دے کہنے لگے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک سریہ روانہ فرمایا جب وہ واپس آگیا تو ان میں سے ایک آدمی آیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم والی مجلس میں بیٹھ گیا اور اپنے پہلو میں بیٹھے شخص سے کہنے لگا کہ کاش تم نے ہمیں دیکھا ہوتا جب ہماری دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی تھی فلاں آدمی نے نیزہ اٹھا کر کسی کافر کو مارا اور کہا کہ یہ نیزہ میری طرف سے لو اور میں غفاری لڑکا ہوں تمہارا اس لڑکے کے قول کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اس نے کہا کہ میرا تو یہ خیال ہے کہ اس کا اجر ضائع ہوگیا۔ ایک دوسرے شخص نے اس کی یہ بات سنی تو کہا کہ میں تو اس لڑکے کے اس قول میں کوئی حرج نہیں سمجھتا اس پر دونوں نے تنازع کیا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سن لیا فرمایا سبحان اللہ اس میں کوئی حرج نہیں اس کو اجر بھی ملے اور اس کی تعریف بھی کی جائے راوی بشر تغلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوالدرداء کو دیکھا کہ وہ اس کو سن کر خوش ہوگئے اور اپنا سر ان کی طرف اٹھایا اور کہنے لگے کہ تم نے خود یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے؟ وہ کہنے لگے کہ جی ہاں۔ حضرت ابوالدرداء مسلسل اس بات کا اعادہ کرتے رہے یہاں تک کہ میں یہ کہنے لگا کہ وہ ضرور ان کے گھٹنوں پر سوار ہوجائیں گے۔ بشر تغلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اور دن وہ صاحب ہمارے پاس سے گذرے تو حضرت ابوالدرداء نے ان سے کہا کہ کوئی ایسا کلمہ جو ہمیں نفع دے اور آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچائے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے فرمایا گھوڑے پر خرچ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے صدقہ کر رہا ہو اور انہیں کبھی بھی بند نہ کرے پھر ایک روز وہ ہمارے پاس سے گذرے تو ان سے حضرت ابوالدرداء نے فرمایا کوئی ایسا کلمہ جو ہمیں نفع پہنچائے اور آپ کو کوئی نقصان نہ دے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسدی بہت عمدہ آدمی ہے اگر اس کے پٹھے لمبے نہ ہوئے اور وہ ازار نہ نیچے لٹکائے۔ پس یہ بات حضرت خریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچی تو انہوں نے فورا چھری لے کر اپنے بڑھے ہوئے بالوں کو کاٹ دیا کانوں تک اور اپنے ازار کو نصف پنڈلی تک اونچا کردیا پھر ایک دن وہ ہمارے پاس سے گذرے تو ابوالدرداء نے ان سے فرمایا کہ کوئی ایسا کلمہ جو ہمیں نفع دے اور تمہیں نقصان نہ پہنچائے انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ (کسی سفر سے واپسی پر) کہ تم لوگ اپنے بھائیوں کے پاس پہنچنے والے ہو پس اپنی سواریاں اور اپنے لباس وغیرہ درست کرلو یہاں تک کہ تم لوگوں کے درمیان سیاہ داغ کی طرح ہوجاؤ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ گندی باتیں کرنے گندا سندا رہنے کو پسند نہیں فرماتا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اسی طرح ابونعیم نے ہشام سے یہی روایت کیا ہے کہ اس فرق سے کہ انہوں نے کہا حتی کہ تم لوگوں میں تل کی طرح ہوجاؤ۔
Narrated Sahl Ibn al-Hanzaliyyah:
Qays ibn Bishr at-Taghlibi said: My father told me that he was a companion of AbudDarda'. There was in Damascus a man from the companions of the Prophet (peace_be_upon_him), called Ibn al-Hanzaliyyah. He was a recluse and rarely met the people. He remained engaged in prayer. When he was not praying he was occupied in glorifying Allah and exalting Him until he went to his family. Once he passed us when we were with AbudDarda'.
AbudDarda' said to him: Tell us a word which benefits us and does not harm you.
He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent out a contingent and it came back. One of the men came and sat in the place where the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to sit, and he said to a man beside him: Would that you saw us when we met the enemy and so-and-so attacked and cut through a lance.
He said: Take it from me and I am a boy of the tribe Ghifar. What do you think about his statement?
He replied: I think his reward was lost. Another man heard it and said: I do not think that there is any harm in it. They quarrelled until the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) heard it, and he said: Glory be to Allah! There is no harm if he is rewarded and praised. I saw that AbudDarda' was pleased with it and began to raise his hand to him and say: Did you hear it from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him)?
He said: Yes. He continued to repeat it to him so often that I thought he was going to kneel down. He said: On another day he again passed us.
AbudDarda' said to him: (Tell us) a word which benefits us and does not harm you.
He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to us: One who spends on (the maintenance of) horses (for jihad) is like the one who spreads his hand to give alms (sadaqah) and does not withhold it. He then passed us on another day.
AbudDarda' said to him: (Tell us) a word which benefits us and does no harm to you.
He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Khuraym al-Asadi would be a fine man were it not for the length of his hair, which reaches the shoulders, and the way he lets his lower garment hang down. When Khuraym heard that, he hurriedly, took a knife, cut his hair in line with his ears and raised his lower garment half way up his legs. He then passed us on another day.
AbudDarda' said to him: (tell us) a word which benefits us and does not harm you.
He said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: You are coming to your brethren; so tidy your mounts and tidy your dress, until you are like a mole among the people. Allah does not like obscene words or deeds, or do intentional committing of obscenity.