اس بات کے بیان میں کہ جنت والے ہمیشہ کی نعمتوں میں رہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں اور آواز آئے گی کہ یہ جنت ہے تم اپنے (نیک) اعمال کے بدلہ میں
راوی: اسحاق بن ابراہیم , عبد بن حمید اسحاق عبدالرزاق , ابواسحق , ابوسعید اور ابوہریرہ
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ قَالَ الثَّوْرِيُّ فَحَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ أَنَّ الْأَغَرَّ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُنَادِي مُنَادٍ إِنَّ لَکُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أَبَدًا فَذَلِکَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ وَنُودُوا أَنْ تِلْکُمْ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید اسحاق عبدالرزاق، ابواسحاق ، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آواز دینے والا آواز دے گا (اے جنت والو) تمہارے لئے (یہ بات مقرر ہو چکی ہے کہ) تم صحت مند رہو گے اور کبھی بیمار نہیں ہو گے اور تم زندہ رہو گے تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی اور تم جوان رہوگے تم کبھی بوڑھے نہیں ہوں گے اور تم آرام میں رہو گے تمہیں کبھی تکلیف نہیں آئے گی تو اللہ عزوجل کا یہی فرمان ہے کہ آواز آئے گی کہ یہ جنت ہے تم اپنے اعمال کے بدلہ میں اس جنت کے وارث ہوئے۔
Abu Sa'id al-Khudri and Abu Huraira both reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There would be an announcer (in Paradise) who would make this announcement: Verily I there is in store for you (everlasting) health and that you should never fall ill and that you live (for ever) and do not die at all. And that you would remain young and never grow old. And that you would always live in affluent circumstances and never become destitute, as words of Allah, the Exalted and Glorious, are:" And it would be announced to them: This is the Paradise. You have been made to inherit it for what you used to do". (VII; 43)