سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 739

چیتوں کی کھالوں کا بیان

راوی: عمر بن عثمان , بن سعید الحمصی , خالد کہتے ہیں کہ مقدام بن معدیکرب ,

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ بَحِيرٍ عَنْ خَالِدٍ قَالَ وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِي کَرِبَ وَعَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ مِنْ أَهْلِ قِنَّسْرِينَ إِلَی مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِلْمِقْدَامِ أَعَلِمْتَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ تُوُفِّيَ فَرَجَّعَ الْمِقْدَامُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ أَتَرَاهَا مُصِيبَةً قَالَ لَهُ وَلِمَ لَا أَرَاهَا مُصِيبَةً وَقَدْ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ فَقَالَ هَذَا مِنِّي وَحُسَيْنٌ مِنْ عَلِيٍّ فَقَالَ الْأَسَدِيُّ جَمْرَةٌ أَطْفَأَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَقَالَ الْمِقْدَامُ أَمَّا أَنَا فَلَا أَبْرَحُ الْيَوْمَ حَتَّی أُغَيِّظَکَ وَأُسْمِعَکَ مَا تَکْرَهُ ثُمَّ قَالَ يَا مُعَاوِيَةُ إِنَّ أَنَا صَدَقْتُ فَصَدِّقْنِي وَإِنْ أَنَا کَذَبْتُ فَکَذِّبْنِي قَالَ أَفْعَلُ قَالَ فَأَنْشُدُکَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّکُوبِ عَلَيْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ هَذَا کُلَّهُ فِي بَيْتِکَ يَا مُعَاوِيَةُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ قَدْ عَلِمْتُ أَنِّي لَنْ أَنْجُوَ مِنْکَ يَا مِقْدَامُ قَالَ خَالِدٌ فَأَمَرَ لَهُ مُعَاوِيَةُ بِمَا لَمْ يَأْمُرْ لِصَاحِبَيْهِ وَفَرَضَ لِابْنِهِ فِي الْمِائَتَيْنِ فَفَرَّقَهَا الْمِقْدَامُ فِي أَصْحَابِهِ قَالَ وَلَمْ يُعْطِ الْأَسَدِيُّ أَحَدًا شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ فَبَلَغَ ذَلِکَ مُعَاوِيَةُ فَقَالَ أَمَّا الْمِقْدَامُ فَرَجُلٌ کَرِيمٌ بَسَطَ يَدَهُ وَأَمَّا الْأَسَدِيُّ فَرَجُلٌ حَسَنُ الْإِمْسَاکِ لِشَيْئِهِ

عمر بن عثمان بن سعید الحمصی، خالد کہتے ہیں کہ حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن معدیکرب، حضرت عمرو بن الاسود اور بنی اسد کا ایک شخص جو قنسرین کا رہنے والا تھا حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی سفیان کے پاس وفد بنا کر آئے پس حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ حضرت حسن بن علی فوت ہوگئے ہیں یہ سن کر حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انا للہ پڑھی ان سے کسی نے کہا کہ کیا آپ اسے مصیبت میں شمار کرتے ہو انہوں نے فرمایا کہ میں اسے مصیبت کیوں نہ خیال کروں جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی گود میں لیا اور فرمایا کہ یہ مجھ سے ہے اور حسین، علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہیں وہ اسدی شخص کہنے لگا کہ انگارہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا۔ (نعوذ باللہ) راوی کہتے ہیں کہ پس حضرت مقدام نے فرمایا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں آج نہیں رہوں گا تمہیں غصہ دلائے بغیر اور تمہیں ایسی بات سناؤں گا جو تمہیں ناگوار گذرے گی اسدی شخص نے تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خوش کرنے کے لئے ایسی ناجائز بات کہہ دی تو میں حق بات کروں گا جس سے ممکن ہے تمہیں غصہ آجائے) پھر فرمایا کہ اے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کرنا اور اگر میں جھوٹ بولوں تو میری تکذیب کرنا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں ایسا ہی کروں گا تو حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا آپ نے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ جی ہاں۔ مقدام نے کہا کہ پھر میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جی ہاں۔ مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درندہ کھالوں کے پہننے سے منع فرمایا ہے اور ان پر سوار ہونے سے بھی؟۔ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جی ہاں۔ مقدام نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے بیشک تمہارے گھر میں یہ سب کچھ دیکھا ہے اے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے معلوم تھا کہ مجھے تم سے نجات نہیں ملے گی۔ خالد کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے دونوں ساتھیوں کے لئے نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو دینار والوں میں رکھا۔ حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ مال اپنے ساتھیوں میں تقسیم کردیا۔ راوی کہتے ہیں کہ اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہیں دیا اس کی اطلاع حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے فرمایا کہ جہاں مقدام کا تعلق ہے وہ ایک سخی اور کشادہ دست انسان ہیں اور جہاں تک اسدی کا معاملہ ہے تو وہ اپنی چیز کو اچھی طرح روک کر رکھنے والا (بخیل) شخص ہے۔

Narrated Al-Miqdam ibn Ma'dikarib:
Khalid said: Al-Miqdam ibn Ma'dikarib and a man of Banu Asad from the people of Qinnisrin went to Mu'awiyah ibn AbuSufyan.
Mu'awiyah said to al-Miqdam: Do you know that al-Hasan ibn Ali has died? Al-Miqdam recited the Qur'anic verse "We belong to Allah and to Him we shall return."
A man asked him: Do you think it a calamity? He replied: Why should I not consider it a calamity when it is a fact that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to take him on his lap, saying: This belongs to me and Husayn belongs to Ali?
The man of Banu Asad said: (He was) a live coal which Allah has extinguished. Al-Miqdam said: Today I shall continue to make you angry and make you hear what you dislike. He then said: Mu'awiyah, if I speak the truth, declare me true, and if I tell a lie, declare me false.
He said: Do so. He said: I adjure you by Allah, did you hear the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) forbidding use to wear gold?
He replied: Yes. He said: I adjure you by Allah, do you know that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) prohibited the wearing of silk?
He replied: Yes. He said: I adjure you by Allah, do you know that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) prohibited the wearing of the skins of beasts of prey and riding on them?
He said: Yes. He said: I swear by Allah, I saw all this in your house, O Mu'awiyah.
Mu'awiyah said: I know that I cannot be saved from you, O Miqdam.
Khalid said: Mu'awiyah then ordered to give him what he did not order to give to his two companions, and gave a stipend of two hundred (dirhams) to his son. Al-Miqdam then divided it among his companions, and the man of Banu Asad did not give anything to anyone from the property he received. When Mu'awiyah was informed about it, he said: Al-Miqdam is a generous man; he has an open hand (for generosity). The man of Banu Asad withholds his things in a good manner.

یہ حدیث شیئر کریں