اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابوکریب ابومعاویہ اعمش , ابوصالح ابوسعید
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَائُ بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ کَأَنَّهُ کَبْشٌ أَمْلَحُ زَادَ أَبُو کُرَيْبٍ فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَاتَّفَقَا فِي بَاقِي الْحَدِيثِ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ وَيُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا قَالَ فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُذْبَحُ قَالَ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَی الدُّنْيَا
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ اعمش، ابوصالح حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن موت کو نمکین رنگ کے ایک دنبے کی شکل میں لایا جائے گا ابوکریب کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ اس دنبے کو جنت اور دوزخ کے درمیان لا کر کھڑا کردیا جائے گا پھر اللہ فرمائے گا اے جنت والو کیا تم اسے پہچانتے ہو جنتی اپنی گردنیں اٹھا کر دیکھیں گے اور کہیں گے جی ہاں یہ موت ہے پھر اللہ کی طرف سے حکم دیا جائے گا کہ اسے ذبح کردیا جائے (پھر اُسے ذبح کردیا جائے گا) پھر اللہ فرمائے گا اے جنت والو اب جنت میں ہمیشہ رہنا ہے موت نہیں ہے اور اے دوزخ والو اب تمہیں دوزخ میں رہنا ہے اب موت نہیں ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ پڑھی (وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ) اور ان لوگوں کو حسرت کی دن سے ڈرائیے جب ہر بات کا فیصلہ ہو جائے گا اور وہ غفلت میں پڑے ہیں ایمان نہیں لاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ مبارک سے دنیا کی طرف ارشاہ فرما رہے تھے۔
Abu Sa'id reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Death would be brought on the Day of Resurrection. in the form of a white-coloured ram. Abu Kuraib made this addition: Then it would be made to stand between the Paradise and the Hell. So far as the rest of the hadith is concerned there is perfect agreement (between the two narrators) and it would be said to the inmates of Paradise: Do you recognise this? They would raise up their necks and look towards it and say: Yes, ' it is death. Then it would be said to the inmates of Hell-Fire.. Do you recognise this? And they would raise up their necks and look and say: Yes, it is death. Then command would be given for slaughtering that and then it would be said: 0 inmates of Paradise,, there is an everlasting life for you and no death. And then (addressing) to the inmates of the Hell-Fire, it would be said: 0 inmates of Hell-Fire, there is an everlasting living for you and no death. Allah's Messenger (may peace be u@on him) then recited this verse pointing with his hand to this (material) world:" Warn them, this Day of dismay, and when their affairs would be decided and they would be un- mindful and they believe not" (xix. 39).