لوگ امام سے کس طرح بیعت کریں؟
راوی: عبداللہ بن محمد بن اسماء , جویریہ , مالک , زہری , حمید بن عبدالرحمن , مسور بن مخرمہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلَّاهُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا فَتَشَاوَرُوا فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَسْتُ بِالَّذِي أُنَافِسُکُمْ عَلَی هَذَا الْأَمْرِ وَلَکِنَّکُمْ إِنْ شِئْتُمْ اخْتَرْتُ لَکُمْ مِنْکُمْ فَجَعَلُوا ذَلِکَ إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ فَمَالَ النَّاسُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَتَّی مَا أَرَی أَحَدًا مِنْ النَّاسِ يَتْبَعُ أُولَئِکَ الرَّهْطَ وَلَا يَطَأُ عَقِبَهُ وَمَالَ النَّاسُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُشَاوِرُونَهُ تِلْکَ اللَّيَالِي حَتَّی إِذَا کَانَتْ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَصْبَحْنَا مِنْهَا فَبَايَعْنَا عُثْمَانَ قَالَ الْمِسْوَرُ طَرَقَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَعْدَ هَجْعٍ مِنْ اللَّيْلِ فَضَرَبَ الْبَابَ حَتَّی اسْتَيْقَظْتُ فَقَالَ أَرَاکَ نَائِمًا فَوَاللَّهِ مَا اکْتَحَلْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بِکَبِيرِ نَوْمٍ انْطَلِقْ فَادْعُ الزُّبَيْرَ وَسَعْدًا فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ فَشَاوَرَهُمَا ثُمَّ دَعَانِي فَقَالَ ادْعُ لِي عَلِيًّا فَدَعَوْتُهُ فَنَاجَاهُ حَتَّی ابْهَارَّ اللَّيْلُ ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ وَهُوَ عَلَی طَمَعٍ وَقَدْ کَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَخْشَی مِنْ عَلِيٍّ شَيْئًا ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي عُثْمَانَ فَدَعَوْتُهُ فَنَاجَاهُ حَتَّی فَرَّقَ بَيْنَهُمَا الْمُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ فَلَمَّا صَلَّی لِلنَّاسِ الصُّبْحَ وَاجْتَمَعَ أُولَئِکَ الرَّهْطُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ فَأَرْسَلَ إِلَی مَنْ کَانَ حَاضِرًا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَأَرْسَلَ إِلَی أُمَرَائِ الْأَجْنَادِ وَکَانُوا وَافَوْا تِلْکَ الْحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ يَا عَلِيُّ إِنِّي قَدْ نَظَرْتُ فِي أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ فَلَا تَجْعَلَنَّ عَلَی نَفْسِکَ سَبِيلًا فَقَالَ أُبَايِعُکَ عَلَی سُنَّةِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبَايَعَهُ النَّاسُ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ وَأُمَرَائُ الْأَجْنَادِ وَالْمُسْلِمُونَ
عبداللہ بن محمد بن اسماء، جویریہ، مالک، زہری، حمید بن عبدالرحمن، مسور بن مخرمہ سے روایت کرتے ہیں وہ لوگ جنہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خلافت کا اختیار دیا تھا جمع ہوئے اور مشورہ کیا کہ ان لوگوں سے عبدالرحمن نے کہا کہ میں تم سے اس معاملہ میں جھگڑنے والا نہیں ہوں، لیکن اگر تم چاہو تو تم ہی میں سے کسی کو تمہارے لئے منتخب کر دوں، چنانچہ ان لوگوں نے یہ معاملہ عبدالرحمن پر چھوڑ دیا جب ان لوگوں نے عبدالرحمن کے پیچھے ہوئے یہاں تک کہ ان بقیہ لوگوں میں سے کسی کے پاس ایک آدمی بھی نظر نہیں آتا تھا لوگوں عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان راتوں میں مشورہ کرتے رہے یہاں تک کہ جب وہ رات آئی جس کی صبح میں ہم لوگوں نے حضرت عثمان کے ہاتھ پر بیعت کی تھی، مسور کا بیان ہے کہ تھوڑی رات گزر جانے کے بعد عبدالرحمن نے میرا دروازہ اس زور سے کھٹکھٹایا کہ میری آنکھ کھل گئی انہوں نے کہا کہ میں تمہیں سوتا ہوا دیکھتا ہوں حالانکہ اللہ کی قسم، ان راتوں میں میری آنکھ بھی نہیں لگی، تم چلو اور زبیر اور سعد کو میرے پاس بلاؤ میں ان دونوں کو بلا لایا، چنانچہ میں نے انہیں بھی بلا لیا، ان سے بہت رات گئے تک سرگوشی کرتے رہے، پھر حضرت علی کے پاس سے اٹھے تو ان کے دل میں خلافت کی خواہش تھی، اور عبدالرحمن کو ان کی خلافت سے اختلاف امت کا اندیشہ تھا، پھر عبدالرحمن نے کہا حضرت عثمان کو بلا لاؤ تو ان سے سرگوشی کرتے رہے، یہاں تک کہ صبح کی اذان نے ان کو جدا کیا، جب لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی اور یہ لوگ منبر کے پاس جمع ہوئے تو مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ موجود تھے ان کو بلا بھیجا، اور سردار لشکر کو بلا بھیجا، یہ سب لوگ حج میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ شریک ہوئے تھے، جب سب لوگ جمع ہو گئے تو حضرت عبدالرحمن نے خطبہ پڑھا پھر کہا کہ اما بعد اے علی میں نے لوگوں کی حالت پر نظر کی ہے تو دیکھا کہ وہ عثمان کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے ہیں اس لئے تم اپنے دل میں میری طرف سے کچھ خیال نہ کرنا، تو حضرت علی نے (حضرت عثمان سے کہا) میں اللہ اور اس کے رسول اور آپ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے دونوں خلیفہ کی سنت پر تمہارے ہاتھ پر بیعت کرتا ہوں عبدالرحمن نے بھی بیعت کی اور تمام لوگوں نے مہاجرین و انصار، سرداران لشکر اور مسلمانوں نے بیعت کی۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama:
The group of people whom 'Umar had selected as candidates for the Caliphate gathered and consulted each other. Abdur-Rahman said to them, "I am not going to compete with you in this matter, but if you wish, I would select for you a caliph from among you." So all of them agreed to let 'Abdur-Rahman decide the case. So when the candidates placed the case in the hands of 'Abdur-Rahman, the people went towards him and nobody followed the rest of the group nor obeyed any after him. So the people followed 'Abdur-Rahman and consulted him all those nights till there came the night we gave the oath of allegiance to 'Uthman. Al-Miswar (bin Makhrama) added: 'Abdur-Rahman called on me after a portion of the night had passed and knocked on my door till I got up, and he said to me, "I see you have been sleeping! By Allah, during the last three nights I have not slept enough. Go and call Az-Zubair and Sa'd.' So I called them for him and he consulted them and then called me saying, 'Call 'Ali for me." I called 'Ali and he held a private talk with him till very late at night, and then 'Al, got up to leave having had much hope (to be chosen as a Caliph) but 'Abdur-Rahman was afraid of something concerning 'Ali. 'Abdur-Rahman then said to me, "Call 'Uthman for me." I called him and he kept on speaking to him privately till the Mu'adhdhin put an end to their talk by announcing the Adhan for the Fajr prayer. When the people finished their morning prayer and that (six men) group gathered near the pulpit, 'Abdur-Rahman sent for all the Muhajirin (emigrants) and the Ansar present there and sent for the army chief who had performed the Hajj with 'Umar that year. When all of them had gathered, 'Abdur-Rahman said, "None has the right to be worshipped but Allah," and added, "Now then, O 'Ali, I have looked at the people's tendencies and noticed that they do not consider anybody equal to 'Uthman, so you should not incur blame (by disagreeing)." Then 'Abdur-Rahman said (to 'Uthman), "I gave the oath of allegiance to you on condition that you will follow Allah's Laws and the traditions of Allah's Apostle and the traditions of the two Caliphs after him." So 'Abdur-Rahman gave the oath of allegiance to him, and so did the people including the Muhajirin (emigrants) and the Ansar and the chiefs of the army staff and all the Muslims.