اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابوکریب ابن نمیر , ہشام بن عروہ عبداللہ بن زمعہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ النَّاقَةَ وَذَکَرَ الَّذِي عَقَرَهَا فَقَالَ إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ بِهَا رَجُلٌ عَزِيزٌ عَارِمٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ ثُمَّ ذَکَرَ النِّسَائَ فَوَعَظَ فِيهِنَّ ثُمَّ قَالَ إِلَامَ يَجْلِدُ أَحَدُکُمْ امْرَأَتَهُ فِي رِوَايَةِ أَبِي بَکْرٍ جَلْدَ الْأَمَةِ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي کُرَيْبٍ جَلْدَ الْعَبْدِ وَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِکِهِمْ مِنْ الضَّرْطَةِ فَقَالَ إِلَامَ يَضْحَکُ أَحَدُکُمْ مِمَّا يَفْعَلُ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابن نمیر، ہشام بن عروہ حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صالح کی اونٹنی کا ذکر فرمایا اور اس اونٹنی کی کونچیں کاٹنے کا بھی ذکر فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا اذانبعث اشقھا کہ ایک مغرور آدمی اسے ذبح کرنے کے لئے اٹھا جو کہ اپنی قوم میں زمعہ کی طرح بڑا مضبوط اور دلیر تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے بارے میں نصیحت فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کچھ لوگ اپنی عورتوں کو کیوں مارتے ہیں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں باندی کا ذکر ہے اور ابوکریب کی روایت میں لونڈی کا ذکر ہے کہ جس طرح باندی یا لونڈی کو مارا جاتا ہے اور ان سے دن کے آخری حصے میں ہمبستری کرتے ہو پھر ہوا کے خارج ہونے سے ان کے ہنسنے کے بارے میں ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نصیحت فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی اس کام پر کیوں ہنستا ہے کہ جسے وہ خود بھی کرتا ہے۔
'Abdullah b. Zam'a reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) delivered an address and he made a mention of the dromedary and also made a mention of one (base person) who cut off Its hind legs, and he recited:" When the basest of them broke forth with mischief" (xei. 12). When A mischievous person, strong even because of the strength of a family like Abu Zam'a, broke forth. He then delivered instruction in regard to the women saying: There is amongst you who beats his woman, and in the narration on the authority of Abu Bakr, the words are: He flogs her like a slave-girl. And in the narration of Abu Kuraib (the words are): He flogs like a slave and then comforts his bed with the help of that at the end of the day, and he then advised in regard to laughing of people at the breaking of wind and said: One of you laughs at that which you yourself do.