سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ ۔ حدیث 1449

خواتین کو زیور اور سونے کے اظہار کی کراہت سے متعلق

راوی: عبیداللہ بن سعید , معاذ بن ہشام , وہ اپنے والد سے , یحیی بن ابوکثیر , زید , ابوسلام , ابواسماء رحبی , ثوبان

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدٌ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ الرَّحَبِيِّ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ قَالَ جَائَتْ بِنْتُ هُبَيْرَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا فَتَخٌ فَقَالَ کَذَا فِي کِتَابِ أَبِي أَيْ خَوَاتِيمُ ضِخَامٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ يَدَهَا فَدَخَلَتْ عَلَی فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْکُو إِلَيْهَا الَّذِي صَنَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَزَعَتْ فَاطِمَةُ سِلْسِلَةً فِي عُنُقِهَا مِنْ ذَهَبٍ وَقَالَتْ هَذِهِ أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالسِّلْسِلَةُ فِي يَدِهَا فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ أَيَغُرُّکِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يَقْعُدْ فَأَرْسَلَتْ فَاطِمَةُ بِالسِّلْسِلَةِ إِلَی السُّوقِ فَبَاعَتْهَا وَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا غُلَامًا وَقَالَ مَرَّةً عَبْدًا وَذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا فَأَعْتَقَتْهُ فَحُدِّثَ بِذَلِکَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَی فَاطِمَةَ مِنْ النَّارِ

عبیداللہ بن سعید، معاذ بن ہشام، وہ اپنے والد سے، یحیی بن ابوکثیر، زید، ابوسلام، ابواسماء رحبی، ثوبان سے روایت ہے کہ جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے فرمایا فاطمہ جو کہ ھبیرہ کی لڑکی تھیں ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئیں ان کے ہاتھ میں بڑے بڑے موٹے چھلے تھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ہاتھ پر مارنا شروع کیا۔ وہ حضرت فاطمہ کی خدمت میں پہنچیں جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی تھیں اور انہوں نے ان سے شکوہ کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ۔ حضرت فاطمہ نے یہ سن کر اپنے گلے کا ہار نکال دیا جو کہ سونے کا تھا اور کہا یہ مجھ کو ابوالحسن نے تحفہ بخشا ہے (ابوالحسن یعنی حضرت علی نے)۔ اس دوران میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور وہ ہار حضرت فاطمہ کے ہاتھ میں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے فاطمہ! کیا تم پسند کرتی ہو کہ لوگ کہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی کے ہاتھ میں ایک آگ کی زنجیر ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے اور قیام نہیں کیا۔ حضرت فاطمہ نے وہ زنجیر بازار میں بھیج دی اور اس کو فروخت کر کے ایک غلام خریدا پھر اس کو آزاد کر دیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کی اطلاع ملی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا شکر احسان ہے کہ جس نے (حضرت) فاطمہ کو دوزخ کی آگ سے نجات عطاء فرمائی۔

It was narrated from ‘ishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم saw her wearing two bracelets of gold. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Shall I not tell you of something that is better than this? Why don’t you take these off and wear two bracelets of silver, and paint them yellow with saffron, and they will look fine.” (Da’if)
Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is not preserved, and Allah knows best.

یہ حدیث شیئر کریں