دوسرے کے بالوں کو اپنے سر میں لگانا ناجائز ہے
راوی: ابن سرح , وہب , اسامہ , ابان بن صالح , مجاہد بن جبیریر ابن عباس ,
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ أُسَامَةَ عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لُعِنَتْ الْوَاصِلَةُ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ وَالنَّامِصَةُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ مِنْ غَيْرِ دَائٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَتَفْسِيرُ الْوَاصِلَةِ الَّتِي تَصِلُ الشَّعْرَ بِشَعْرِ النِّسَائِ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا وَالنَّامِصَةُ الَّتِي تَنْقُشُ الْحَاجِبَ حَتَّی تُرِقَّهُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا وَالْوَاشِمَةُ الَّتِي تَجْعَلُ الْخِيلَانَ فِي وَجْهِهَا بِکُحْلٍ أَوْ مِدَادٍ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا
ابن سرح، وہب، اسامہ، ابان بن صالح، مجاہد بن جبر، ابن عباس نے فرمایا کہ دوسرے کے بالوں کو جوڑنے والی اور جڑوانے والی، بال اکھاڑنے والی اور اکھڑوانے والی اور جسم کو بغیر کسی بیماری کے گودنے والی اور گدوانے والی عورت پر لعنت کی گئی ہے امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ واصلہ کی تفسیر یہ ہے کہ وہ عورت جو کسی عورت کے بال میں بال جوڑے اور مستوصلہ جو یہ کام کروائے اور نامصہ وہ عورت جو ابرو کے بال اسے باریک کرنے کے لئے اکھاڑے اور وہ متنمصہ وہ عورت جو یہ کام کروائے اور واشمہ وہ عورت جو اپنے چہرے میں نشانات لگائے سرمہ سے یا کسی سیاہی سے اور مستوشمہ وہ عورت جو یہ کام کروائے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ احمد بن حنبل فرمایا کرتے تھے کہ بالوں کو باندھنے میں کوئی حرج نہیں (سمیٹنے کے لئے) ۔