صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان ۔ حدیث 2722

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

راوی: ہداب بن خالد حماد بن سلمہ ثابت انس بن مالک

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَکَ قَتْلَی بَدْرٍ ثَلَاثًا ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَامَ عَلَيْهِمْ فَنَادَاهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ يَا أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ يَا عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ يَا شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ أَلَيْسَ قَدْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّکُمْ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا فَسَمِعَ عُمَرُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ يَسْمَعُوا وَأَنَّی يُجِيبُوا وَقَدْ جَيَّفُوا قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ وَلَکِنَّهُمْ لَا يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا ثُمَّ أَمَرَ بِهِمْ فَسُحِبُوا فَأُلْقُوا فِي قَلِيبِ بَدْرٍ

ہداب بن خالد حماد بن سلمہ ثابت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے بدر کے مقتولین کو تین دن تک اسی طرح چھوڑے رکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور انہیں آواز دی اور فرمایا اے ابوجہل بن ہشام !اے امیہ بن خلف !اے عقبہ بن ربیعہ !اے شیبہ بن ربیعہ !کیا تم نے وہ کچھ نہیں پالیا کہ جس کا تم سے تمہارے رب نے سچا وعدہ کیا تھا میں نے تو وہ کچھ پالیا ہے کہ جس کا میرے رب نے مجھ سے سچا وعدہ کیا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا سنا تو عرض کیا اے اللہ کے رسول! (یہ تو مر چکے ہیں) یہ کیسے سن سکتے ہیں اور کیسے جواب دے سکتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے تم میری بات کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو لیکن یہ جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنوئیں میں ڈال دو تو انہیں ڈال دیا گیا۔

Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) let the dead bodies of the unbelievers who fought in Badr (lie unburied) for three days. He then came to them and sat by their side and called them and said: O Abu Jahl b. Hisham, O Umayya b. Khalaf, O Utba b. Rab'ila, O Shaiba b. Rabi'a, have you not found what your Lord had promised with you to be correct? As for me, I have found the promises of my Lord to be (perfectly) correct. Umar listened to the words of Allah's Apostle (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, how do they listen and respond to you? They are dead and their bodies have decayed. Thereupon he (the Holy Prophet) said: By Him in Whose Hand is my life, what I am saying to them, even you cannot hear more distinctly than they, but they lack the power to reply. Then'he commanded that they should be buried in the well of Badr.

یہ حدیث شیئر کریں