سمندر کی موجوں کی طرح آنے والے فتنوں کے بیان میں
راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , محمد بن علاء ابوکریب ابی معاویہ , ابن علاء , ابومعاویہ اعمش , شقیق عمر حذیفہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ ابْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ أَيُّکُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ کَمَا قَالَ قَالَ فَقُلْتُ أَنَا قَالَ إِنَّکَ لَجَرِيئٌ وَکَيْفَ قَالَ قَالَ قُلْتُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَنَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ يُکَفِّرُهَا الصِّيَامُ وَالصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْکَرِ فَقَالَ عُمَرُ لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ إِنَّمَا أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ کَمَوْجِ الْبَحْرِ قَالَ فَقُلْتُ مَا لَکَ وَلَهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَکَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ أَفَيُکْسَرُ الْبَابُ أَمْ يُفْتَحُ قَالَ قُلْتُ لَا بَلْ يُکْسَرُ قَالَ ذَلِکَ أَحْرَی أَنْ لَا يُغْلَقَ أَبَدًا قَالَ فَقُلْنَا لِحُذَيْفَةَ هَلْ کَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْبَابُ قَالَ نَعَمْ کَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ قَالَ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ مَنْ الْبَابُ فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عُمَرُ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن علاء ابوکریب ابی معاویہ، ابن علاء، ابومعاویہ اعمش، شقیق عمر حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے کہا تم میں سے کون ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فتنوں کے بارے میں حدیث زیادہ یاد ہے میں نے کہا میں ہوں کہا تو بہت جرأت مند ہے اور وہ حدیث کیسی ہے میں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے آدمی کے گھر والوں اور اس کے مال اور اس کی جان اور اولاد اور پڑوسی میں فتنہ ہے اور ان کا کفارہ روزے نماز صدقہ نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا ہیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے ان کا ارادہ نہیں کیا بلکہ میرا ارادہ وہ فتنے ہیں جو سمندر کی موجوں کی طرح آئیں گے میں نے کہا اے امیر المومنین آپ کو اس سے کیا غرض ہے بے شک آپ کے اور ان فتنوں کے درمیان ایک بند دروازہ ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس دروزاے کو توڑا جائے گا یا کھولا جائے گا میں نے کہ نہیں بلکہ اسے توڑا جائے گا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر ایسا ہے تو پھر کبھی بند نہ کیا جا سکے گا راوی کہتا ہیں ہم نے حضرت حذیفہ سے کہا کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس دروازے کے بارے میں جانتے تھے انہوں نے کہا جی ہاں وہ اسی طرح جانتے تھے جیسا کہ وہ کل کے آنے سے پہلے رات کو جانتے تھے اور میں نے ان کو ایک حدیث بیان کی جو غلط الروایات سے نہ تھی پھر ہم حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دروازے کے بارے میں پوچھنے سے خوفزدہ ہوئے تو ہم نے مسروق سے کہا تم ان سے پوچھو انہوں نے پوچھا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا :(دروازہ)عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
Hudhaifa repotted: We were one day in the company of 'Umar that he said: Who amongst you has preserved in his mind most perfectly the hadith of Allah's Messenger (may peace be upon him) in regard to the turmoil as he told about it? I said: It is I. Thereupon he said: You are bold (enough to make this claim). And he further said: How? I said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There would (first) be turmoil for a person in regard to his family, his property, his own self, his children, his neighbours (and the sins committed in their connection) would be expiated by fasting, prayer, charity, enjoining good and prohibiting evil. Thereupon 'Umar said: I do not mean (that turmoil on a small scale) but that one which would emerge like the mounting waves of the ocean. I said: Commander of the Faithful, you have nothing to do with it, for the door is closed between you and that. He said: Would that door be broken or opened? I said: No, it would be broken. Thereupon he said: Then it would not be closed despite best efforts. We said to Hudhaifa: Did Umar know the door? Thereupon he said: Yes, he knew it (for certain) just as one knows that night precedes the next day. And I narrated to him something in which there was nothing fabricated. Shaqiq (one of the narrators) said: We dared not ask Hudhaifa about that door. So we requested Masrdq to ask him. So he asked him and he said: (By that door, he meant 'Umar).