حبشہ کے بیان میں
راوی: مومل بن ہشام , اسماعیل , ابوحیان تیمی , ابوزرعہ
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ قَالَ جَائَ نَفَرٌ إِلَی مَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ فَسَمِعُوهُ يُحَدِّثُ فِي الْآيَاتِ أَنَّ أَوَّلَهَا الدَّجَّالُ قَالَ فَانْصَرَفْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَمْ يَقُلْ شَيْئًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا أَوْ الدَّابَّةُ عَلَی النَّاسِ ضُحًی فَأَيَّتُهُمَا کَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالْأُخْرَی عَلَی أَثَرِهَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَکَانَ يَقْرَأُ الْکُتُبَ وَأَظُنُّ أَوَّلَهُمَا خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا
مومل بن ہشام، اسماعیل، ابوحیان تیمی، حضرت ابوزرعہ فرماتے ہیں کہ چند افراد مدینہ طیبہ میں مروان کے پاس آئے تو انہوں نے اسے سنا کہ وہ علامات قیامت کے بارے میں حدیث بیان کر رہا ہے کہ بیشک پہلی علامت دجال ہے۔ راوی (ابوزرعہ) کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عمرو کے پاس چلا اور ان سے یہ بیان کیا تو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اس نے وہ کچھ نہیں کہا کہ جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ بیشک قیامت کی علامات میں سے پہلی علامت سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے یا دابة الارض کا نکلنا لوگوں پر چاشت کے وقت۔ تو دونوں میں سے جو بھی پہلے ہوگی اپنے ساتھی سے تو دوسری فورا اس کے بعد ہوگی۔ عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اور وہ کتب (سماویہ تورات وانجیل وغیرہ) پڑھا کرتے تھے میرا خیال یہ ہے کہ دونوں میں سے پہلی نشانی سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔