ابن صیاد کا بیان
راوی: ابوعاصم , معمر , زہری , سالم , ابن عمر
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِابْنِ صَائِدٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَهُوَ غُلَامٌ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّی ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّکَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَأْتِيکَ قَالَ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَکَاذِبٌ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُلِطَ عَلَيْکَ الْأَمْرُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي قَدْ خَبَّأْتُ لَکَ خَبِيئَةً وَخَبَّأَ لَهُ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَکَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَکُنْ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ يَعْنِي الدَّجَّالَ وَإِلَّا يَکُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ فِي قَتْلِهِ
ابوعاصم، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی ایک جماعت کے ساتھ جس میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے ابن صیاد کے پاس سے گذرے اور وہ لڑکوں کے ساتھ بنی مغالہ کے پتھر کے قلعہ کے پاس کھیل رہا تھا اسے احساس نہیں ہوا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس کی پیٹھ پر مارا پھر فرمایا کہ کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ راوی کہتے ہیں کہ ابن صیاد نے ایک نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امیوں کے رسول ہیں پھر ابن صیاد نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لا چکا ہوں پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا کہ تیرے پاس کیا چیز آتی ہے؟ کہنے لگا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا آتا ہے پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے اوپر معاملہ مشتبہ ہو گیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ میں نے تیرے لئے کہ ایک چیز چھپا رکھی ہے اور آپ نے اپنے دل میں قرآن کریم کی آیت ( يَوْمَ تَاْتِي السَّمَا ءُ بِدُخَانٍ مُّبِيْنٍ ) 44۔ الدخان : 10) چھپالی ابن صیاد نے کہا کہ وہ چھپی ہوئی چیز دخ ہے۔ (دخان نہ کہہ سکا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پرے ہٹ تو ہرگز اپنے اندازہ سے تجاوز نہیں کرسکے گا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن اڑادوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر یہ دجال ہے تو تمہیں اس کے اوپر مسلط نہیں کیا گیا۔ (کہ اس کے لئے تو حضرت عیسیٰ ہے) اور اگر یہ وہ (دجال) نہیں تو اس کے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں۔