سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 988

تفتیش کی غرض سے مجرم کو مارنا پیٹنا

راوی: عبد الوہاب نجدی , بقیہ , صفوان , ازہر بن عبداللہ الحراری

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ أَنَّ قَوْمًا مِنْ الْکَلَاعِيِّينَ سُرِقَ لَهُمْ مَتَاعٌ فَاتَّهَمُوا أُنَاسًا مِنْ الْحَاکَةِ فَأَتَوْا النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا ثُمَّ خَلَّی سَبِيلَهُمْ فَأَتَوْا النُّعْمَانَ فَقَالُوا خَلَّيْتَ سَبِيلَهُمْ بِغَيْرِ ضَرْبٍ وَلَا امْتِحَانٍ فَقَالَ النُّعْمَانُ مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ أَنْ أَضْرِبَهُمْ فَإِنْ خَرَجَ مَتَاعُکُمْ فَذَاکَ وَإِلَّا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِکُمْ مِثْلَ مَا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِهِمْ فَقَالُوا هَذَا حُکْمُکَ فَقَالَ هَذَا حُکْمُ اللَّهِ وَحُکْمُ رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد إِنَّمَا أَرْهَبَهُمْ بِهَذَا الْقَوْلِ أَيْ لَا يَجِبُ الضَّرْبُ إِلَّا بَعْدَ الِاعْتِرَافِ

عبد الوہاب نجدی، بقیہ، صفوان، حضرت ازہر بن عبداللہ الحراری کہتے ہیں کہ کلاع قبیلہ کے کچھ لوگوں نے جن کا کچھ سامان چرا لیا گیا تھا چند جولاہوں پر (چوری کی) تہمت لگائی اور حضرت نعمان بن بشیر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی ہیں کے پاس آئے تو انہوں نے ان جولاہوں کو گرفتار کرلیا چند دن کے لئے (پھر جب انہوں نے اقرار نہیں کیا) تو ان کا راستہ چھوڑ دیا تو کلاع کے لوگ حضرت نعمان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ نے ان لوگوں کو چھوڑ دیا بغیر مارے پیٹے اور بغیر امتحان لیے؟ تو نعمان بن بشیر نے فرمایا کہ تم کیا چاہتے ہو؟ اگر تم یہ چاہتے ہو کہ میں ان کو ماروں تو اس شرط کے ساتھ کہ ان کے پاس سے تمہارا سامان نکلے تب تو ٹھیک ہے ورنہ میں تمہاری پشتوں کو بھی لے لوں گا (مارنے کے لئے جتنا انہیں ماروں گا اتنا ہی تمہیں بھی ماروں گا) انہوں نے کہا کہ کیا یہ تمہارا (اپنا) فیصلہ ہے فرمایا کہ یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے۔

Narrated An-Nu'man ibn Bashir:
Azhar ibn Abdullah al-Harari said: Some goods of the people of Kila' were stolen. They accused some men of the weavers (of theft). They came to an-Nu'man ibn Bashir, the companion of the Prophet (peace_be_upon_him). He confined them for some days and then set them free.
They came to an-Nu'man and said: You have set them free without beating and investigation. An-Nu'man said: What do you want? You want me to beat them. If your goods are found with them, then it is all right; otherwise, I shall take (retaliation) from your back as I have taken from their backs. They asked: Is this your decision? He said: This is the decision of Allah and His Apostle (peace_be_upon_him).

یہ حدیث شیئر کریں