جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ حدیث کی علتوں اور راویوں کا بیان ۔ حدیث 1966

حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں

راوی: ابوبکر , علی بن عبداللہ , علی بن مدینی ,

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ مَالِکٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ قَالَ يَحْيَی مَا فِي الْقَوْمِ أَحَدٌ أَصَحُّ حَدِيثًا مِنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ کَانَ مَالِکٌ إِمَامًا فِي الْحَدِيثِ سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ مَا رَأَيْتُ بِعَيْنِي مِثْلَ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ قَالَ أَحْمَدُ وَسُئِلَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ وَکِيعٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ فَقَالَ أَحْمَدُ وَکِيعٌ أَکْبَرُ فِي الْقَلْبِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ إِمَامٌ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نَبْهَانَ بْنِ صَفْوَانَ الثَّقَفِيَّ الْبَصْرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ يَقُولُ لَوْ حَلَفْتُ بَيْنَ الرُّکْنِ وَالْمَقَامِ لَحَلَفْتُ أَنِّي لَمْ أَرَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْکَلَامُ فِي هَذَا وَالرِّوَايَةُ عَنْ أَهْلِ الْعِلْمِ تَکْثُرُ وَإِنَّمَا بَيَّنَّا شَيْئًا مِنْهُ عَلَی الِاخْتِصَارِ لِيُسْتَدَلَّ بِهِ عَلَی مَنَازِلِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَتَفَاضُلِ بَعْضِهِمْ عَلَی بَعْضٍ فِي الْحِفْظِ وَالْإِتْقَانِ فَمَنْ تُکُلِّمَ فِيهِ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ لِأَيِّ شَيْئٍ تُکُلِّمَ فِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْقِرَائَةُ عَلَی الْعَالِمِ إِذَا کَانَ يَحْفَظُ مَا يُقْرَأُ عَلَيْهِ أَوْ يُمْسِکُ أَصْلَهُ فِيمَا يُقْرَأُ عَلَيْهِ إِذَا لَمْ يَحْفَظْ هُوَ صَحِيحٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِثْلُ السَّمَاعِ

ابوبکر، علی بن عبد اللہ، علی بن مدینی، ہم سے روایت کی ابوبکر نے وہ علی بن عبداللہ سے اور وہ علی بن مدینی سے نقل کرتے ہیں کہ یحیی بن سعید نے فرمایا کہ میرے نزدیک مالک کی سعید بن مسیب سے منقول احادیث سفیان ثوری کے واسطے سے ابراہیم نخعی سے منقول احادیث سے زیادہ عزیز ہیں اور حدیث میں مالک بن انس سے زیادہ معتبر کوئی شخصیت نہیں۔ وہ حدیث میں امام ہیں۔ میں نے احمد بن حسن سے احمد بن حنبل کا یہ قول سنا کہ میں نے یحیی بن سعید جیسا کوئی نہیں دیکھا۔ پھر ان سے وکیع اور عبدالرحمن بن مہدی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ وکیع دل کے معاملے میں بڑے ہیں جبکہ عبدالرحمن امام ہیں۔ میں (امام ترمذی) نے محمد بن عمرو بن نبہان بن صفوان ثقفی بصری کو علی بن مدینی سے کہتے ہوئے سنا کہ اگر مجھے رکن اور مقام ابراہیم کے درمیان کھڑے ہو کر قسم اٹھانے کو کہا جائے تو بھی میں کہہ سکتا ہوں کہ میں نے عبدالرحمن بن مہدی سے بڑا عالم نہیں دیکھا۔ امام ترمذی فرماتے ہیں اس بارے میں بہت سے علماء کرام سے اقوال منقول ہیں۔ ہم نے اختصار سے کام لیا تاکہ اس کے ذریعے علماء کے حفظ، اتقان میں ایک دوسرے پر برتری میں استدلال کیا جاسکے۔ اور جن پر علماء نے اعترضات کئے وہ بھی کسی وجہ ہیں۔ اگر کوئی کسی عالم کے سامنے ایسی حدیث پڑھے جو اسے یاد ہو یا پھر ان احادیث کی اصل کا پی کو دیکھ رہاہوں تو بھی سماع کیطرح صحیح ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں