جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ حدیث کی علتوں اور راویوں کا بیان ۔ حدیث 1968

حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں

راوی: سوید بن نصر , علی بن حسین بن واقد , ابوعصمہ , یزید بحوی , عکرمہ ,

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِي عِصْمَةَ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ أَنَّ نَفَرًا قَدِمُوا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ بِکِتَابٍ مِنْ کُتُبِهِ فَجَعَلَ يَقْرَأُ عَلَيْهِمْ فَيُقَدِّمُ وَيُؤَخِّرُ فَقَالَ إِنِّي بَلِهْتُ لِهَذِهِ الْمُصِيبَةِ فَاقْرَئُوا عَلَيَّ فَإِنَّ إِقْرَارِي بِهِ کَقِرَائَتِي عَلَيْکُمْ

سوید بن نصر، علی بن حسین بن واقد، ابوعصمہ، یزید بحوی، عکرمہ، ہم سے روایت کی کہ سوید بن نصر نے ان سے علی بن حسین بن واقد نے وہ ابوعاصمہ سے وہ یزید نحوی سے اور وہ عکرمہ سے نقل کرتے ہیں کہ اہل طائف میں کچھ لوگ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس ان کتابوں میں سے ایک کتاب لے کر حاضر ہوئے تو ابن عباس نے ان میں سے پڑھنا شروع کیا۔ چنانچہ وہ اس میں سے تقدیم و تاخیر کرنے لگے۔ پھر فرمایا میں مصیبت سے تنگ آگیا ہوں تم لوگ خود میرے سامنے پڑھو کیونکہ تمہارے پڑھنے پر میرا اقرار (تصدیق) اسی طرح ہے جیسے میں نے پڑھ کر سنایا۔

یہ حدیث شیئر کریں