مثال پیش کر کے ایک حکم نکالنا اور حضرت ابن عباس کی حدیث میں ولید بن مسلم پر راویوں کا اختلاف
راوی: محمد بن ہاشم , ولید , الاوزاعی , زہری , سلیمان بن یسار , ابن عباس , فضل بن عباس
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ عَنْ الْوَلِيدِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ کَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْحَجِّ عَلَی عِبَادِهِ أَدْرَکَتْ أَبِي شَيْخًا کَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَرْکَبَ إِلَّا مُعْتَرِضًا أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ حُجِّي عَنْهُ فَإِنَّهُ لَوْ کَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ قَضَيْتِيهِ
محمد بن ہاشم، ولید، الاوزاعی، زہری، سلیمان بن یسار، ابن عباس، فضل بن عباس سے روایت ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ سوار تھے دسویں تاریخ صبح کو یعنی قربانی والے دن اس دوران قبیلہ خشعم کی ایک خاتون حاضر ہوئی اور عرض کرنے لگی یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ کا فرض (حج) اس کے بندوں پر میرے باپ پر اس وقت ہوا جبکہ میرا والد بوڑھا ہوگیا اور سواری پر بھی (چڑھنے کی) طاقت نہیں رکھتا لیکن لیٹے لیٹے۔ کیا میں ان کی جانب سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا جی ہاں تم اس کی جانب سے حج کرلو کیونکہ اگر اس کے ذمہ کوئی قرضہ ہوتا تو وہ قرض تم ہی ادا کرتیں۔
It was narrated from Ibn Shihab that Sulaiman bin Yasar told him that Ibn ‘Abbas told him that a woman from Khath’am said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, the command of Allah, the Mighty and Sublime, to His slaves to perform Hajj has come while my father is an old man, and he cannot sit upright in the saddle. Will it discharge his duty if I perform Hajj on his behalf?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to her: “Yes.” Al-FadI starting turning toward her, for she was a beautiful woman, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم turned Al Fadl’s face to the other side. (Sahih)