حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: سوار بن عبداللہ عنبری , یحیی بن سعید قطان
حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِيُّ قَال سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ يَقُولُ مَا قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا وَجَدْنَا لَهُ أَصْلًا إِلَّا حَدِيثًا أَوْ حَدِيثَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَمَنْ ضَعَّفَ الْمُرْسَلَ فَإِنَّهُ ضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّ هَؤُلَائِ الْأَئِمَّةَ قَدْ حَدَّثُوا عَنْ الثِّقَاتِ وَغَيْرِ الثِّقَاتِ فَإِذَا رَوَی أَحَدُهُمْ حَدِيثًا وَأَرْسَلَهُ لَعَلَّهُ أَخَذَهُ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ قَدْ تَکَلَّمَ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ فِي مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ ثُمَّ رَوَی عَنْهُ
سوار بن عبداللہ عنبری، یحیی بن سعید قطان، ہم سے روایت کی سواربن عبداللہ عنبری نے وہ کہتے ہیں کہ میں نے یحیی بن سعید کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جن احادیث میں حسن بصری نے قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہا ان میں سے ایک یا دواحادیث کے علاوہ تمام کی کوئی نا کوئی اصل موجود ہے۔ امام ابوموسی ترمذی فرماتے کہ جو حضرات مرسل احادیث کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے اس میں احتمال ہوتا ہے کہ ممکن ہے کہ آئمہ کرام نے ثقہ اور غیر ثقہ سب سے روایت لی ہیں لہذا جب کوئی مرسل حدیث روایت کرتا ہے تو شاید اس نے غیر ثقہ سے لی ہو۔ جیسے کہ حسن بصری، معبد جہنی پر اعتراض بھی کرتے ہیں اور پھر ان سے روایت بھی کرتے ہیں۔