حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: محمد بن عمرو بن نبہان بن صفوان بصری , امیہ بن خالد , شعبہ , عبدالملک بن ابی سلیمان , محمد بن عبیداللہ عرزمی ,
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ نَبْهَانَ بْنِ صَفْوَانَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ قُلْتُ لِشُعْبَةَ تَدَعُ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ وَتُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِيِّ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ کَانَ شُعْبَةُ حَدَّثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ثُمَّ تَرَکَهُ وَيُقَالُ إِنَّمَا تَرَکَهُ لَمَّا تَفَرَّدَ بِالْحَدِيثِ الَّذِي رَوَی عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرَّجُلُ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ يُنْتَظَرُ بِهِ وَإِنْ کَانَ غَائِبًا إِذَا کَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا وَقَدْ ثَبَّتَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ وَحَدَّثُوا عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ وَعَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُليْمَانَ وَحَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ
محمد بن عمرو بن نبہان بن صفوان بصری، امیہ بن خالد، شعبہ، عبدالملک بن ابی سلیمان، محمد بن عبیداللہ عرزمی، ہم سے روایت کی محمد بن عمرو بن نبہان نے انہوں نے امیہ بن خالد سے نقل کیا وہ فرماتے ہیں کہ میں نے شعبہ سے کہا آپ عبدالملک بن ابی سلیمان کو چھوڑتے ہیں اور محمد بن عبیداللہ عرزمی سے حدیث نقل کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا ہاں امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں شعبہ نے عبدالملک بن ابی سلیمان سے حدیث روایت کی لیکن بعد میں اس سے روایت لینا چھوڑ دیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ وہ حدیث ہے جس کی روایت میں وہ منفرد ہیں۔ اسے عبدالملک، عطا بن ابی رباح سے وہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر آدمی اپنے شفعے کا مستحق ہے لہذا اگر وہ موجود نہ ہو تو اس کا انتظار کیا جائے۔ بشرطیکہ دونوں کا راستہ ایک ہی ہو۔ انہیں کئی آئمہ ثابت قرار دیتے ہیں اور ابوزبیر عبدالملک بن ابی سلیمان اور حکیم بن جبیر تینوں سے روایت کرتے ہیں۔