حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: ابوبکر , علی بن عبداللہ , یحیی بن سعید , حکیم بن جبیر , عبداللہ بن مسعود
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ تَرَکَهُ شُعْبَةُ مِنْ أَجْلِ الْحَدِيثِ الَّذِي رَوَاهُ فِي الصَّدَقَةِ يَعْنِي حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَأَلَ النَّاسَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ کَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُمُوشًا فِي وَجْهِهِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُغْنِيهِ قَالَ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ قَالَ عَلِيٌّ قَالَ يَحْيَی وَقَدْ حَدَّثَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَزَائِدَةُ قَالَ عَلِيُّ وَلَمْ يَرَ يَحْيَی بِحَدِيثِهِ بَأْسًا
ابوبکر، علی بن عبد اللہ، یحیی بن سعید، حکیم بن جبیر، عبداللہ بن مسعود ہم سے روایت کی ابوبکر نے وہ علی بن عبداللہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے یحیی بن سعید سے حکیم بن جبیر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا شعبہ نے ان سے اس حدیث کی وجہ روایت کرنا چھوڑ دیا ہے جو انہوں نے (باب الصدقة) صدقے کے باب میں بیان کی ہے۔ یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول کہ جو شخص لوگوں سے سوال کرے حالا نکہ اس کے پس اتنا مال ہے جو لوگوں کو غنی کر دے وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کا منہ چھیلا (نوچا) ہوا ہوگا۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتنا مال غنی کر دیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پچاس درہم یا ان کی قیمت کے برابر سونا۔ علی، یحیی سے نقل کرتے ہیں کہ سفیان ثوری اور زائدہ، حکیم بن جبیر سے روایت کرتے ہیں۔ یحیی کے نزدیک ان کی حدیث میں کوئی حرج نہیں۔