سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 1023

سنگسار کرنے کا بیان

راوی: محمد بن سلیمان انباری , وکیع , ہشام بن سعد , یزید بن نعیم بن ہزیل اپنے والد

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنْ الْحَيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَکَ وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِکَ رَجَائَ أَنْ يَکُونَ لَهُ مَخْرَجًا فَأَتَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ کِتَابَ اللَّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَعَادَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ کِتَابَ اللَّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَعَادَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ کِتَابَ اللَّهِ حَتَّی قَالَهَا أَرْبَعَ مِرَارٍ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَبِمَنْ قَالَ بِفُلَانَةٍ فَقَالَ هَلْ ضَاجَعْتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ هَلْ بَاشَرْتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ هَلْ جَامَعْتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَی الْحَرَّةِ فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزِعَ فَخَرَجَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ فَقَتَلَهُ ثُمَّ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ هَلَّا تَرَکْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ

محمد بن سلیمان انباری، وکیع، ہشام بن سعد، حضرت یزید بن نعیم بن ہزیل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے والد کے زیر کفالت تھے یتیم تھے۔ انہوں نے قبیلہ کی ایک لڑکی سے زنا کیا تو میرے والد نے ان سے کہا کہ اپنے فعل کی اطلاع جا کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دوشاید کہ وہ تمہارے لئے استغفار کریں اور میرے والد نے اس امید پر اس کا ارادہ کیا کہ اس صورت حال سے نکلنے کی کوئی سبیل پیدا ہوجائے۔ راوی کہتے ہیں کہ پس وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیشک میں نے زنا کیا ہے پس آپ مجھ پر کتاب اللہ کی حد قائم کیجیے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے منہ پھیر لیا انہوں نے دوبارہ کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیشک میں نے زنا کیا ہے پس مجھ پر کتاب اللہ کی حد قائم کیجیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منہ پھیر لیا انہوں نے دوبارہ کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے شک میں نے زنا کیا ہے پس آپ کتاب اللہ کی حد مجھ پر نافذ فرمائیے یہاں تک کہ چار مرتبہ یہ کہا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے کس کے ساتھ زنا کیا ہے؟ کہا کہ فلاں عورت کے ساتھ، فرمایا کہ کیا تو اس کے ساتھ لیٹا تھا؟ کہا کہ ہاں۔ فرمایا کہ کیا تو اس سے لپٹ گیا تھا؟ کہا کہ جی ہاں۔ فرمایا کہ کیا تو نے اس کے ساتھ جماع کیا ہے؟ کہا کہ ہاں۔ راوی کہتے ہیں کہ پس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ان کو رجم کرنے کا تو انہیں" حرة" کی طرف نکالا گیا پس جب سنگسار کیا گیا تو پتھروں کی اذیت سے گھبرا اٹھے اور دوڑ بھاگے تو انہیں عبداللہ بن انیس جاملے اور ان کے ساتھی تھک گئے تھے تو انہوں نے اونٹ کا نعل نکال کر ماعز کو مارا اور انہیں قتل کردیا پھر وہ ( عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور سارا قصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا شاید کہ وہ توبہ کرلیتا اور اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتے۔

Narrated Nu'aym ibn Huzzal:
Yazid ibn Nu'aym ibn Huzzal, on his father's authority said: Ma'iz ibn Malik was an orphan under the protection of my father. He had illegal sexual intercourse with a slave-girl belonging to a clan. My father said to him: Go to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and inform him of what you have done, for he may perhaps ask Allah for your forgiveness. His purpose in that was simply a hope that it might be a way of escape for him.
So he went to him and said: Apostle of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (the Prophet) turned away from him, so he came back and said: Apostle of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (again) turned away from him, so he came back and said: Apostle of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah.
When he uttered it four times, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: You have said it four times. With whom did you commit it?
He replied: With so and so. He asked: Did you lie down with her? He replied: Yes. He asked: Had your skin been in contact with hers? He replied. Yes. He asked: Did you have intercourse with her? He said: Yes. So he (the Prophet) gave orders that he should be stoned to death. He was then taken out to the Harrah, and while he was being stoned he felt the effect of the stones and could not bear it and fled. But Abdullah ibn Unays encountered him when those who had been stoning him could not catch up with him. He threw the bone of a camel's foreleg at him, which hit him and killed him. They then went to the Prophet (peace_be_upon_him) and reported it to him.
He said: Why did you not leave him alone. Perhaps he might have repented and been forgiven by Allah.

یہ حدیث شیئر کریں