سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 1024

سنگسار کرنے کا بیان

راوی: عبیداللہ بن عمر بن میسرہ , یزید بن زریع , محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ ذَکَرْتُ لِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قِصَّةَ مَاعِزِ ابْنِ مَالِکٍ فَقَالَ لِي حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ حَدَّثَنِي ذَلِکَ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا تَرَکْتُمُوهُ مَنْ شِئْتُمْ مِنْ رِجَالِ أَسْلَمَ مِمَّنْ لَا أَتَّهِمُ قَالَ وَلَمْ أَعْرِفْ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ فَجِئْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَسْلَمَ يُحَدِّثُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُمْ حِينَ ذَکَرُوا لَهُ جَزَعَ مَاعِزٍ مِنْ الْحِجَارَةِ حِينَ أَصَابَتْهُ أَلَّا تَرَکْتُمُوهُ وَمَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ کُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَ الرَّجُلَ إِنَّا لَمَّا خَرَجْنَا بِهِ فَرَجَمْنَاهُ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ صَرَخَ بِنَا يَا قَوْمُ رُدُّونِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ قَوْمِي قَتَلُونِي وَغَرُّونِي مِنْ نَفْسِي وَأَخْبَرُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ قَاتِلِي فَلَمْ نَنْزَعْ عَنْهُ حَتَّی قَتَلْنَاهُ فَلَمَّا رَجَعْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ فَهَلَّا تَرَکْتُمُوهُ وَجِئْتُمُونِي بِهِ لِيَسْتَثْبِتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَأَمَّا لِتَرْکِ حَدٍّ فَلَا قَالَ فَعَرَفْتُ وَجْهَ الْحَدِيثِ

عبیداللہ بن عمر بن میسرہ، یزید بن زریع، محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک کا قصہ بیان کیا انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ مجھ سے (عاصم بن عمر سے) حسن بن محمد بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول سے مجھ سے بیان کر رہے تھے کہ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا جسے تم چاہتے تھے کہ یہ قول انہوں نے قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں کے حوالہ سے بیان کیا ایسے لوگ کہ جنہیں میں جھوٹ سے متہم نہیں کرتا اور میں اس حدیث کو نہیں مانتا تھا تو میں حضرت جابر بن عبداللہ کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ بنی اسلم کے چند لوگ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسے (ماعز رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو چھوڑ کیوں نہیں دیا جب انہوں نے حضور اکرم کے سامنے ماعز کے گھبرانے کا تذکرہ کیا اور مجھے یہ حدیث نہیں معلوم ہے تو جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے میرے بھتیجے میں لوگوں میں سب سے زیادہ عالم ہوں اس حدیث کا اور ان لوگوں میں تھا جنہوں نے (ماعز) کو رجم کیا تھا بیشک جب ہم اس کے ساتھ نکلے اور اسے سنگسار کیا اور انہوں نے پتھروں کی اذیت کو محسوس کیا تو ہمارے اوپر چیخے کہ اے میری قوم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لوٹا دو۔ اس لئے کہ بیشک میری قوم نے مجھے قتل کردیا اور مجھے میری جان کے بارے میں دھوکہ دیا اور انہوں نے مجھے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے قتل نہیں کریں گے لیکن ہم ان سے الگ نہیں ہوئے یہاں تک کہ انہیں قتل کردیا پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس لوٹے تو آپ کو اس واقعہ کی خبر دی تو آپ نے فرمایا کہ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا؟ اور اسے میرے پاس کیوں نہیں لائے؟ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس لئے کہ فرمایا تاکہ ماعز سے ثابت قدم رہنے کا مطالبہ کریں اس حد پر (کہ دنیا کی تکلیف آخرت کی تکلیف سے بہتر ہے) نہ اس لئے کہ ان پر سے حد اٹھا لیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ پس مجھے حدیث کی وجہ معلوم ہوگئی۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:
Muhammad ibn Ishaq said: I mentioned the story of Ma'iz ibn Malik to Asim ibn Umar ibn Qatadah. He said to me: Hasan ibn Muhammad ibn Ali ibn AbuTalib said to me: Some men of the tribe of Aslam whom I do not blame and whom you like have transmitted to me the saying of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him): Why did you not leave him alone?
He said: But I did not understand this tradition. So I went to Jabir ibn Abdullah and said (to him): Some men of the tribe of Aslam narrate that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said when they mentioned to him the anxiety of Ma'iz when the stones hurt him: "Why did you not leave him alone?' But I do not know this tradition.
He said: My cousin, I know this tradition more than the people. I was one of those who had stoned the man. When we came out with him, stoned him and he felt the effect of the stones, he cried: O people! return me to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). My people killed me and deceived me; they told me that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) would not kill me. We did not keep away from him till we killed him. When we returned to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) we informed him of it.
He said: Why did you not leave him alone and bring him to me? and he said this so that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) might ascertain it from him. But he did not say this to abandon the prescribed punishment. He said: I then understood the intent of the tradition.

یہ حدیث شیئر کریں